روس نے لوگوں کو پناہ دینے کے لیے اپنی سرحد یں کھول دیں
ماسکو/کیف، 20 فروری (انڈیا نیرٹیو)
یوکرین کی سرحد پر 1.50 لاکھ سے زائد روسی فوجیوں کے جمع ہونے کے درمیانمسلسل بمباری کے بعد لوگوں کی نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔ یوکرین کے دونوں سرحدی علاقوں میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں۔ یہ لوگ خوف میں ہیں کہ جنگ کی صورت میں یہ لوگ سب سے پہلے نشانہ بنیں گے۔ چنانچہ یہ لوگ جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی اپنی جان بچانے کے لیے نقل مکانی کرنے لگے ہیں۔
تقریباً تین لاکھ مقامی شہری تمام گاڑیوں میں پولینڈ کی سرحد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہاں علیحدگی پسندوں کے حملے کے پیش نظر روس کے زیر قبضہ علاقے میں رہنے والے تقریباً سات لاکھ افراد بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر چلے گئے ہیں۔ روس نے ان لوگوں کو پناہ دینے کے لیے اپنی سرحد کھول دی ہے۔
دوسری جانب روس نے یوکرین سے بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی کے پیش نظر اپنے کئی علاقوں میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم روس نے اپنے لوگوں کی وطن واپسی کے لیے 400 فوجی اور 150 گاڑیاں تعینات کر دی ہیں۔ روس نے تارکین وطن کو واپس لانے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ روس کے ساتھ معاہدے کے لیے میونخ پہنچنے والے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اہل وطن سے جذباتی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین میں حالات بہتر نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے پوتن کے ساتھ بات چیت کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھا ہے۔ زیلنسکی نے مغربی ممالک سے روس پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادھر امریکی نائب صدر کملا نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بالٹک ممالک کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر روس سے سلامتی کو خطرہ لاحق ہوا تو انہیں اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ امریکہ کا اندازہ ہے کہ یوکرین کی سرحدوں پر روس کے 169,000 سے 190,000 کے درمیان فوجی تعینات ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں علیحدگی پسند جنگجو بھی شامل ہیں۔ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے یورپی یونین نے یوکرین کو ہنگامی طبی سامان بھیج دیا ہے۔ یہی نہیں، پولینڈ کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔