نئی دہلی، 26 فروری 2022:
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے ماقبل مرکزی بجٹ ویبنار کا آغاز کیا۔ انہوں نے آفاقی پرائمری حفظانِ صحت میں بھارت کی طاقت، منصفانہ حفظانِ صحت کی فراہمی کے لیے تکنالوجی کوبروئے کار لانے، اختراعی حفظانِ صحت حل پیش کرنے کے لیے فعال سرکاری نجی شراکت داری کی ضرورت اور سب کے لیے آسانی سے دستیاب، قابل استطاعت معیاری حفظانِ صحت خدمات فراہمی کے لیے اسمارٹ پلیٹ فارموں کے توسط سے حفظانِ صحت فراہم کاروں اور صارفین کو مربوط کرنے ضرورت کو اجاگر کیا۔اختتامی خطبہ صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا کے ذریعہ دیا گیا۔ اس موقع پر آیوش کے وزیر جناب سربانند سونووال اور ڈاکٹر بھارتی پروین پوار، وزیر مملکت (ایچ ایف ڈبلیو)، ڈاکٹر وی کے پال (نیتی آیوگ)، اور ڈاکٹر مہیندر منجاپارا، وزیر مملکت (آیوش) بھی موجود تھے۔
یہ وزیر اعظم مودی کے ذریعہ خطاب کیے گئے مابعد بجٹ ویبنار وں کے سلسلے کا پانچواں ویبنار ہے۔ مرکزی وزراء، سرکاری اور نجی شعبو ں کے حفظانِ صحت پیشہ واران، نیم طبی شعبہ ، نرسنگ، صحتی انتظام کاری، تکنالوجی اور تحقیق سے متعلق پیشہ واران نے اس ویبنار میں شرکت کی۔ اس ویبنار کا مقصد صحتی شعبہ میں حکومت کی مختلف پہل قدمیوں کو آگے لے جانے میں حصہ داروں کی شمولیت کو بڑھاوا دینا تھا۔
اپنے اختتامی خطبہ میں، مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ جامع حفظانِ صحت کے لیے وزیر اعظم کی تصوریت نے مختلف حفظانِ صحت پلیٹ فارموں کو مربوط کرنے میں رہنمائی فراہم کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ’’تمام حصہ داروں کے ساتھ غورو فکر پر مبنی آج کا یہ سیشن شہریوں پر مرتکز پالیسیوں اور آؤٹ پر مبنی پروگراموں کے سلسلے میں بروقت کاروائی کے لیے ایک بہتر طور پر واضح شدہ خاکہ تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ نجی شعبہ، غیر سرکاری تنظیموں ، ماہرین اور صحتی شعبہ کے حصہ داروں کے ساتھ عمیق تبادلہ خیالات کے توسط سے مشاورت کا عمل وزارت کی پالیسیوں، پہل قدمیوں اور کاروائیوں کو تقویت بہم پہنچانے سے متعلق ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی ارتکازی، مربوط اور جامع پالیسیوں کے توسط سے ’’مجموعی صحت اور ایک صحت‘‘ کے فریم ورک کو نافذ کرنے کے لیے مضبوطی کے ساتھ تیار ہے۔ آیوروید اور ذہنی صحت، جامع صحت کا ایک اہم حصہ تشکیل دیتی ہیں اور انہیں ٹیلی میڈیسن خدمات کے توسط سے توسیع دی جانی چاہئے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی مرکزی بجٹ پرزنٹیشن کے تئیں نئے نقطہ نظر کے ساتھ، سرمائے کی تخصیص اور پروگرام پر نفاذ کا عمل بروقت طور پر شروع کیا جا سکتا ہے، جس سے مختص کردہ رقم کا بروقت خرچ بے وقت منصوبہ بندی کی وجہ سے ختم نہ ہو۔بروقت طور پر اصلاحات کے متعارف کرانے سے اس امر کی یقینی دہانی ہوئی ہے کہ بھارت عالمی پلیٹ فارم پر پیچھے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’’ٹیکہ تحقیق اور مینوفیکچرنگ سے متعلق ہماری حکمت عملی پر مبنی پالیسیاں عالمی سطح پر رونما ہو رہی پیش رفت سے مطابقت رکھتی ہیں۔‘‘
تکنالوجی، تحقیق اور ترقی کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے کہا کہ آج بھارت اندرونِ ملک چیزیں تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے ٹیکہ تحقیق میں عالمی قائدین سے برابری کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیلی میڈیسن اور آیوشمان بھارت ڈجیٹل مشن حفظانِ صحت کے شعبہ میں ایک انقلاب کی جانب لے جائے گا۔ ٹیلی مشاورت ایک انقلاب ہے اور یہ دور دراز کے علاقوں میں بہترین حفظانِ صحت خدمات فراہم کر رہا ہے۔ ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ آج بھارت اندرونِ ملک ، دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 17 کروڑ سے زائد ہیلتھ آئی ڈی تیارکرنے والا دنیا کا سرکردہ ملک بن گیا ہے ۔
ویبنار کے دوران مندرجہ ذیل تین موضوعات پر کامیاب سیشنوں کا اہتمام کیا گیا:
- آیوشمان بھارت ڈجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم)، جس کی صدارت نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے پال کے ذریعہ انجام دی گئی۔
مرکزی ہیلتھ سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ اے بی ڈی ایم کو محض ڈجیٹل پلیٹ فارم کے طور پر ہی نہیں دیکھا جانا چاہئے، بلکہ یہ ایک ایسا ایکو نظام تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا جو معیاری حفظانِ صحت خدمات فراہم کرانے کے مقصد سے متعدد موجودہ پلیٹ فارموں کو مربوط کرے گا۔
- قومی ٹیلی میڈیسن پہل قدمیاں اور ای۔ سنجیونی، جس کی صدارت پی ایچ ایف آئی کے صدر پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی نے انجام دی۔
سب کے لیے قابل رسائی، قابل استطاعت اور منصفانہ حفظانِ صحت خدمات کے نصب العین کو یقینی بنانے کے لیے ای۔سنجیونی کی تکنالوجی کو بروئے کار لانے کے موضوع پر، وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری جناب لو اگروال کے ذریعہ پرزنٹیشن پیش کی گئی، جس میں حصہ داروں کو ای۔سنجیونی کو قومی ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارم کے طور پر بڑھاوا دینے کے لیے طریقہ کار کے بارے میں مطلع کیا گیا۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ 2.68 کروڑ مشاورتیں ای۔سنجیونی پلیٹ کے تحت ریکارڈ کی گئی ہیں اور دیگر ممالک کے مقابلے میں یہ ایک عالمی حصولیابی ہے۔
- ٹیلی مینٹل ہیلتھ پروگرام، جس کی صدارت این آئی ایم ایچ اے این ایس کی ڈائرکٹر ڈاکٹر پرتیما مورتی نے انجام دی
جناب وکاس شیل، اے ایس اور ایم ڈی (این ایچ ایم) نے افتتاحی پرزنٹیشن پیش کی۔ اسپیکر حضرات نے پہل قدمی کا خیرمقدم کیا اور رائے دی کہ مجوزہ مداخلت خصوصی طور پر وبائی مرض کے حالیہ تجربہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک بروقت قدم ہے۔ یہ فوری اور بروقت پہل قدمی فعال حکمرانی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
جناب راجیش بھوشن، سکریٹری، ایم او ایچ ایف ڈبلیو، جناب ویدیہ راجیش کوٹیچا، سکریٹری، آیوش، ڈاکٹر آر ایس شرما، سی ای او، جناب وکاس شیل، اے ایس اور ایم ڈی، این ایچ ایم، ایم او ایچ ایف ڈبلیو، جناب لو اگروال، جوائنٹ سکریٹری، ایم او ایچ ایف ڈبلیو، این ایچ اے، ڈاکٹر پروین گیدام، ایڈیشنل سی ای او ، این ایچ اے، ڈاکٹر پرتیما مورتی، ڈائرکٹر، این آئی ایم ایچ اے این ایس، پروفیسر بی این گنگادھر، پدم شری ایوارڈ یافتہ اور این آئی ایم ایچ اے این ایس کے سابق ڈائرکٹر، پروفیسر کے سری ناتھ ریڈی، صدر، پی ایچ ایف آئی، ڈاکٹر موہن آئیزیک، کلینکل پروفیسر آف سائیکیٹری، یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا، ڈاکٹر اننت بھان، عالمی صحت میں محقق، سنگٹھ۔یو ایس اے/گوا، ڈاکٹر پریتی کمار، نائب صدر، پی ایچ ایف آئی اور صحت و کنبہ بہبود کی وزارت ، وزارت آیوش، این آئی ایم ایچ اے این ایس، این ایچ ایم اور عوامی۔نجی تنظیموں کے دیگر سینئر افسران اس موقع پر موجود تھے۔