قاضی جاوید احمد ندا
قاضی غوث محی الدین احمد صدیقی، المعروف جے پی سعید، سعید تخلص فرماتے تھے۔
یکم مارچ ۱۹۳۲ء کو اورنگ آباد کے ایک معزز علمی وادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ان کا سلسلۂ نصب خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہےاس لیے وہ صدیقی ہیں۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد قاضی محمد وزیر الدین وکیل سے حاصل کی۔ بچپن ہی میں ان کے والد نے انھیں پند نامہ سعدی، پند نامہ عطار،گلستاں، بوستاں، جامی کی بہارستان اور فردوسی کے شاہنامے پڑھا دئے تھے۔ ایم-اے اردو، ایم -اے فارسی اور بی-ایڈ کے امتحانات کامیاب کرنے کے بعد مولانا آزاد ہائی اسکول میں مدرس ہوئے اور سولہ برس تک اسی اسکول میں صدر مدرس کے عہدہ پر فائز رہے۔
شعروشاعری کا شوق بچپن سے تھا۔ولی اور سراج کی سر زمین، اورنگ آباد کا ماحول خالص ادبی تھا۔ ایسے ماحول میں ان کا شاعری کی طرف مائل ہونا ناگزیر تھا۔
تغزل شاعری کی روح ہے۔تغزل کی تازگی اور شگفتگی جے پی سعید کی کی شاعری کا طرہ امتیاز ہے۔ ان کی شاعری میں لطافت، نرمی،سوزوگداز، رچاؤ اور پاکیزگی ملتی ہے۔اورنگ آباد کی تاریخ انھیں "قطع تاریخ کے امام" کی حیثیت سےبھی یاد کرے گی۔
شاعری کے علاوہ انھوں نے اردو کی ترقی و ترویج کی خاطر، نو مشق شعراء اور ادباء کی رہنمائی کے لئے ایک انجمن،"مطلع ادب" کے نام سے ۱۹۵۵ء میں قائم کی تھی۔مطلع ادب کو اورنگ آباد کی ادبی تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
تاریخ فیصلہ یہ کرے گی ہمارے بعد
اپنا سعید کیا کوئی حصہ ادب میں تھا
جے پی سعید کو "شمس الا ساتذہ" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان کے دو مجموعہ کلام "گلگشت" اور "شاخ گل" شائع ہو چکے ہیں۔ انھوں دو فارسی کتب کا ترجمہ بھی کیا ہے۔ جن کا نام"مجالس کلیمی واحسن الشما ئل" اور "مکتوبات کلیمی" ہیں۔
آپ جل جائے مگر اوروں کو محفوظ کرے
زندگی تم بھی گزارو یوں ہی صندل کی طرح۔
مطلع ادب کا یہ سورج 24 نومبر 2009ء کو اورنگ آبادمیں غروب ہو گیا۔شمس الاساتذہ حضرت جے پی سعید کی یوم ولادت کے موقع پر ان کے چند اشعار بطور خراجِ عقیدت پیش ہیں۔
اور کوئی نہیں دنیا کو میں دولت دیتا
میرا ہر شعر ہے انسان کو عظمت دیتا
سعید شعر میں اپنا ہنر بس اتنا ہے۔
سمو دیا ہے سخن میں دل و جگر کا گداز
شکست و فتح مقابل سے بے نیاز تو ہے۔
بافیض دار ورسن عشق سر فراز تو ہے۔
دل پہ جو گزری قلم سے وہی نکلی ہے سعید
شعر اپنے تو کسی کے لئے مہمل نہ ہوئے
شعر گوئی کا یہ فن کتنا دشوار ہے سعید
زخم دل وا کرے، الفاظ کا جادو ما نگے۔
ہم نہیں کہتے کہ ہم سب سے بہتر لیکن
آپ کو دوست ہی رکھنا ہو تو ہم سا رکھیے
آستانوں کو کھوج ہے جس کی
ہاں وہی صاحب جبیں ہوں میں
سب سے چھپ کر ترا غم دل سے لگایا اے دوست
کام اچھے بھی کئے ہم نے گناہوں کی طرح۔
زندگی میری امانت ہے بہت سوں کی مگر
وہ بھی میں نذر کروں اگر تو مانگے۔