”ہم یہ چاہتے ہیں کہ دین زندہ رہے اور دینی تعلیم سے نئی نسل آگاہ ہوتی رہے تو ہمارے لیے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم مدرسے کو تعاون اور تحفظ فراہم کریں“: ڈاکٹرحافظؔ کرناٹکی
جامعہ مدینۃ العلوم شکاری پور میں آج بروز سوموار ۸۲/فروری ۲۲۰۲کو ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی صدارت میں علماء اور حفاظ کے اعزاز میں ایک باوقار جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ یہ جلسہ صبح گیارہ بجے مدرسہ مدینۃ العلوم شکاری پور کے احاطے میں منعقد کیا گیا۔ اس جلسے کا باضابطہ آغاز قرأت کلام پاک سے ہوا۔ قرأت حافظ محمد حمزہ نے پیش کی۔ اور صحت قرأت کا خوب صورت مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد مدحت رسول کے لیے محمد نجیب الرّحمان نے نعت سنائی جس سے مجلس میں خوشگواریت کی لہر دوڑگئی۔
یاد رہے کہ اس بار کورونا اور لاک ڈاؤن کے باوجود اس مدرسہ سے چار طالب علم نے اپنا حفظ مکمل کیا۔ اب تک اس مدرسہ سے دوسوپانچ طلبا حفظ مکمل کرچکے ہیں۔ اچھی بات یہ ہوئی کہ اس بار اس مدرسہ سے نو طالب علم نے فراغت بھی حاصل کی۔ جبکہ گذشتہ سال اس مدرسہ سے دس طالب علم نے فراغت حاصل کی تھی۔ اس خوب صورت اور روحانی جلسے میں شہر شکاری پور کے عمائدین، بزرگوں، اہل خیر حضرات، اور انجمن اسلام شکاری پور کے تمام ذمہ داروں، اور ممبران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس جلسے کی ایک خاص بات یہ رہی کہ اس بار جن طلبا نے مدرسے سے فراغت حاصل کی انہوں نے اپنے تعلیمی تجربات اور مدرسے کے تدریسی اور تربیتی نظم و ضبط پر کھل کر اپنے تأثرات کا اظہار کیا۔ اور اپنے ذوق علم اور تعلیم و تعلم کے تجربات سے حاضرین کو آگاہ کیا۔
ناظم مدرسہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے مدرسے اور عوام کے رشتے کو مضبوط بنانے کے لیے جدّت سے کام لیتے ہوئے فارغین مدینۃ العلوم شکاری پور کے اعزاز اور شال پوشی کے لئے شہر کے عمائدین کو دعوت دی۔ انہیں حضرات نے نہایت اپنائیت، محبت اور عقیدت سے مدینۃ العلوم کے فارغین کی شال پوشی کی۔ اور اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ؛ اب تک مدرسہ کے فارغین کے اعزاز میں منعقد کیے گئے جلسوں میں صرف علماء کو بلایا جاتا تھا۔ اور انہیں کے ہاتھوں سے فارغین کی شال پوشی کرائی جاتی تھی۔ مگر ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اس بار ہمیں یہ موقع فراہم کرکے ہماری عزت افزائی کی ہے۔ ہم اس اعزاز کے لیے ان کے مشکور ہیں۔
جامعہ مدینۃ العلومشکاری پور کے مہتمم مولانا اظہر ندوی نے مدرسہ کے قیام کی غرض و غایت اور اب تک کے تعلیمی روداد سے حاضرین کو آگا کیا۔ اور کہا کہ بانیان جامعہ کی دیرینہ تمنا اب پوری ہورہی ہے۔ یہ محض اللہ کا فضل ہے کہ اب تک اس مدرسہ سے صرف حفاظ نکلتے تھے مگر گزشتہ سال سے علماء بھی فارغ ہو کر نکل رہے ہیں۔ انشاء اللہ آئندہ سال بھی یہاں سے دس طلبا فراغت حاصل کریں گے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ سارے بچے آس پاس کے ہیں۔ مجلس احیاء المدارس بھٹکل نے اس مدرسہ کی بنیاد ڈالی تھی۔ مولانا محمد اقبال صاحب ندویؒ کی تمنا تھی کہ اس مدرسہ سے علماء بھی نکلیں۔ آج ان کی تمنا بھی پوری ہورہی ہے۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ گاؤں اور شہر اور آس پاس کے مخیر حضرات نے نہ صرف یہ کہ مدرسے کو چندہ دیا بلکہ اپنے بچوں کو بھی اس مدرسے میں پڑھنے کے لیے بھیجا۔ ہمارے ناظم صاحب ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی اور بانیان مدرسہ کی بھی یہی خواہش تھی اور ہے کہ آس پاس کے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کیا جائے اور انہیں پر خصوصی توجہ دی جائے۔ اللہ کا فضل ہے کہ مدرسہ انہیں کی بتائی راہوں پر چل رہا ہے۔ ہمیں بانیان مدرسہ اور مدرسہ کے مخلصین کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ انہیں فراموش کرنا اخلاقی بددیانتی ہوگی۔
صدر جلسہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ کے نیک بندوں کے خلوص اور ان کے تعاون نے اس مدرسے کو سینچا ہے۔ انہوں نے فارغین مدرسہ کو اور اساتذہ کو مبارکباد دی۔ اور ان تمام حضرات کے خلوص کا اعتراف کیا جنہوں نے اس مدرسہ کی تعمیرو ترقی میں اپنا تعاون پیش کیا۔ انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ دین زندہ رہے اور دینی تعلیم سے نئی نسل آگاہ ہوتی رہے تو ہمارے لیے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم مدرسے کو تعاون اور تحفظ فراہم کریں۔ آج مدارس کے لیے جو آوازیں اٹھ رہی ہیں اس کا ایک آسان حل یہ ہے کہ مدرسے کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کا بھی مرکز بنا دیا جائے۔ اس یقین اور اعتماد کے ساتھ کہ جن طلبا کے سینوں میں اللہ کا کلام محفوظ ہے۔ اس کی ذہانت کا مقابلہ عام طلبا نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ حفاظ اور علماء جب عصری تعلیم کے میدان میں قدم بڑھائیں گے تو یقینا وہ بڑا نام کمائیں گے۔ اور دوسری بات یہ کہ اس طرح مدرسوں پر لوگوں کی بری نظریں بھی نہیں پڑیں گی۔ اور مدارس کو حکومتی الحاق کی سہولت بھی حاصل ہو جائے گی۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنے مدرسے کی تیس سالہ تاریخ کو بھی یاد کیا۔ اورپیش آنیوالے مسائل سے باہر نکلنے کے کچھ واقعات کا بھی ذکر کیا۔
بعد ازاں ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے براہ راست فارغین مدرسہ مدینۃ العلوم شکاری پور کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ فی الفور تلاش معاش میں نہ نکل پڑیں۔ آپ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔ اپنی لیاقت اور قابلیت کو بڑھائیں اس طرح معاش خود آپ تک چل کر آئے گی۔ آپ مطالعہ کریں۔ عربی زبان پر عبور حاصل کریں، عربی بولنا سیکھیں اور بولیں اسی طرح جس طرح انگریزی اسکولوں کے بچے انگریزی بولتے ہیں۔ اردو زبان میں مہارت حاصل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح آپ نے کورونا اور لاک ڈاؤن کے ماحول میں مصائب کا حوصلے کے ساتھ سامنا کیا ہے اسی طرح زندگی میں ہر مسائل کا ہمت سے سامنا کریں۔
اس جلسے کی نظامت کے فرائض مدرسہ کے استاد مفتی محمد شاہد علی ندوی نے ادا کیے۔ یہ پروقار مجلس ایچ کے فاؤنڈیشن شکاری پور کے صدر الحاج فیاض احمد صاحب کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔