یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے کے لئے حکومت کی کوششوں کو تیز کرتے ہوئے، ہندوستانی فضائیہ کا ایکC-17 ٹرانسپورٹ طیارہ بدھ کی صبح سویرے رومانیہ کے لیے روانہ ہوا۔یہ اس وقت سامنے آیا جب وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو یوکرین میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو واپس لانے کی کوششوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی اور ہندوستانی فضائیہ سے آپریشن گنگا کے تحت انخلاء کی کوششوں میں شامل ہونے کو کہا۔
ذرائع نے بتایا کہ فضائیہ کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نکالا جا سکے اور اس سے انسانی امداد کو زیادہ موثر انداز میں پہنچانے میں بھی مدد ملے گی۔24 فروری کو روس کی افواج کے یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد، حکومت ہند نے تنازعہ زدہ یوکرین سے پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں کو واپس لانے کے لیے ' آپریشن گنگا' شروع کیا۔ ’آپریشن گنگا‘ مشن کے ایک حصے کے طور پر، خصوصی پروازیں مفت چلائی جا رہی ہیں۔ یوکرین میں پھنسے ہوئے 219 ہندوستانی شہریوں کو لے کر اس طرح کی پہلی انخلاء کی پرواز 26 فروری کو ممبئی پہنچی تھی۔
اب تک ایسی کئی پروازیں ملک میں اتر چکی ہیں۔پولینڈ، رومانیہ، ہنگری اور سلوواکیہ کے ساتھ سرحدی کراسنگ پوائنٹس کے ذریعے ہندوستانی شہریوں کے انخلا میں مدد کے لیے 24×7 کنٹرول سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ مالڈووا کے ذریعے ایک نیا راستہ کھول دیا گیا ہے اور و زارت خارجہ امور کی ایک ٹیم بھی اب وہاں موجود ہے اور کام کر رہی ہے۔ ٹیم ہندوستانیوں کو رومانیہ کے راستے نکالنے میں مدد کرے گی۔آپریشن گنگا کی مدد کے لیے ایک وقف کردہ ٹوئٹر اکاؤنٹ(@opganga قائم کیا گیا ہے۔
کیف میں ہندوستانی سفارت خانے نے ہندوستانی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سرحدی چوکیوں پر سرکاری عہدیداروں کے ساتھ پیشگی ہم آہنگی کے بغیر کسی بھی سرحدی چوکی پر جانے سے گریز کریں۔انخلاء کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے، حکومت ہند نے چار خصوصی ایلچی مقرر کیے ہیں جو یوکرین کے پڑوسی ممالک میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کے انخلاء کی کارروائیوں کی نگرانی کریں گے۔