ہریانہ ملک کی ساتویں ریاست بننے جا رہی ہے جہاں تبدیلی مذہب کے خلاف قانون نافذ کیا جائے گا۔ یہ بل اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے۔ اسمبلی کے اسی اجلاس میں اسے صوتی ووٹ سے منظور کرائے جانے کا قوی امکان ہے۔ ریاست میں مجوزہ بل کو 'ہریانہ لا اگینسٹ ریلیجن پریونشن بل-2022' کا نام دیا گیا ہے۔
ایک بار جب یہ بل قانون بن گیا تو ریاست میں جبراً تبدیلی مذہب جرم بن جائے گا۔ ایسا کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ان پر چار لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہوگا۔ اس بل میں کسی خاص مذہب کا ذکر نہیں ہے۔ یہ قانون اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے کا حق بھی دے گا۔
ہریانہ اس قانون کو پچھلے تین سالوں سے لاگو کرنے کے عمل میں ہے۔ ہماچل اور اتر پردیش کے قوانین کا مطالعہ کرنے کے بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے ہریانہ کے ماحول کے مطابق یہ مسودہ تیار کیا ہے۔ اس سے قبل یہ قانون ملک میں اتر پردیش، اتراکھنڈ، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات اور کرناٹک میں بنایا جا چکا ہے۔
قانون کے نفاذ کے بعد کیا تبدیلی آئے گی
کوئی بھی مذہبی شخصیت یا کوئی دوسرا شخص جو تبدیلی مذہب کا اہتمام کرنے کا ارادہ رکھتا ہے وہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو جائے وقوع کے بارے میں پیشگی اطلاع دیتے ہوئے نوٹس دے گا۔ اس نوٹس کی ایک کاپی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کے نوٹس بورڈ پر چسپاں کی جائے گی۔ اگر کسی کو اعتراض ہے تو وہ 30 دن کے اندر تحریری طور پر اپنا اعتراض درج کرا سکتا ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ تحقیقات کرے گا اور تعین کرے گا کہ آیا تبدیلی کا مقصد دفعہ 3 کی خلاف ورزی کرنا ہے۔ اگر اسے اس میں کوئی خلاف ورزی نظر آتی ہے تو وہ تبدیلی مذہب کو مسترد کرنے کا حکم دے گا۔ ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے دیے گئے حکم کے خلاف 30 دنوں کے اندر ڈویژنل کمشنر کے سامنے اپیل کی جا سکتی ہے۔
اگر تبدیلی مذہب لالچ، طاقت کے استعمال، سازش یا ظلم و ستم کے ذریعے کی جاتی ہے تو 1 سال سے 5 سال تک قید اور 1 لاکھ روپے سے کم جرمانے کا انتظام ہے۔ اگر شادی کی نیت سے مذہب چھپایا جائے گا تو تین سے دس سال تک کے قید اور کم سے کم تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جائیگی۔ اجتماعی تبدیلی مذہب کے سلسلے میں اس بل کے دفعہ تین کے شقوں کی خلاف ورزی کرنے پر پانچ سے دس سال تک کی قید اور کم سے کم چارلاکھ روپے کے جرمانے کی سزا دی جائے گی۔ اگر کوئی ادارہ یا تنظیم اس ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی کرے گی تو اسے اس ایکٹ کی دفعہ 12 کے تحت سزا بھی دی جائے گی اور اس ادارے یا تنظیم کی رجسٹریشن بھی منسوخ کر دی جائے گی۔ اس ایکٹ کی خلاف ورزی کا جرم قابل سماعت اور ناقابل ضمانت ہوگا۔
کسی خاص مذہب کا کوئی ذکر نہیں: منوہر لال
ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال نے وضاحت کی ہے کہ بل کسی شخص کے تبدیلی مذہب پر پابندی نہیں لگاتا، بشرطیکہ وہ ضلع مجسٹریٹ کو درخواست دے ۔ کسی بھی مذہب کے لوگوں پر کہیں بھی عبادتگاہ کی تعمیر پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس مذہب کے سلسلے میں سوال کیا گیا ہے اس کے نمائندے کانفرنسوں میں مذہبی لالچ دے کر لوگوں کو بیماریوں سے شفا دینے کی یقین دہانی کرا کر توہم پرستی کو ہوا دیتیہیں یہ بل ان کے خلاف بھی ہے۔ اپوزیشن کے لوگ بل کو پڑے بغیر ہی مخالفت کر رہے ہیں ۔ اپوزیشن لیڈر صرف احتجاج کی سیاست کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے لوگوں پر کہیں بھی عبادت گاہ بنانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔