کوئٹہ، 7 مارچ
پاکستان کے پشاور میں مسجد میں خودکش حملہ جس میں 60 افراد جاں بحق اور 200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہنے صوبہ خیبر پختونخواہ کے لوگوں میں خوف اور بے چینی پیدا کر دی ہے۔ دی نیوز انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق، پختون اکثریتی علاقے کے دارالحکومت کے لوگوں کے دل ایک بار پھر دہل گئے ہیں۔ اس واقعے نے ان میں خوف کو پھر سے زندہ کر دیا۔ واقعے کے فوراً بعد سب نے اپنے عزیز و اقارب کو فون کرنا شروع کر دیا جو قتل عام کے وقت گھر سے باہر تھے۔
حیات آباد ٹاؤن شپ کے ایک رہائشی نے کہا ’’مسجد م نہ جاکر گھر میں نماز پڑھنی چاہئے۔ لیکن اگر آپ پھر بھی مسجد جانا چاہتے ہیں تو اپنے بچوں کو ساتھ نہ لے جائیں۔ شہر کے ایک اور باشندے نے، جو اس وقت اپنی ملازمت کے سلسلے میں اسلام آباد میں مقیم ہیں، نے بتایا کہ ان کی شریک حیات نے انہیں پشاور نہ جانے کو کہا۔ "لیکن مجھے یہاں آنا پڑا۔ پھر اس نے مجھ سے کہا کہ کم از کم بھیڑ والے علاقوں میں جانے سے گریز کروں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں خوف کا ماحول بحال ہو گیا ہے۔ تاہم، اس بار خوف غصے کے ساتھ مل گیا ہے۔ شہداء کے جنازوں میں لوگوں کی بڑی تعداد میں غصے کی جھلک دیکھنے کو ملی۔
دی نیوز انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اجتماعات میں نادیدہ قوتوں کے خلاف زوردار آوازیں سنی گئیں۔ غور طلب ہے کہاسلامک اسٹیٹ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے ہفتہ کو کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے پشاور مسجد خودکش دھماکے میں ملوث تین مشتبہ افراد کی شناخت کر لی ہے۔ اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو پیغام شیئر کرتے ہوئے رشید نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مل کر دھماکے میں ملوث تینوں مشتبہ افراد کی شناخت کر لی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں نے ملزمان کی تلاشی لی ہے، جن کی آئندہ دو سے تین روز میں گرفتاری کا امکان ہے۔