لاس اینجلس، 7 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
جنگ زدہ یوکرین کی شکست کے بعد اگر وہاں روسی حمایت یافتہ حکومت قائم ہوتی ہے تو امریکا اور مغربی ممالک اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور مغربی ممالک میں اس بات پرغور وخوض شروع ہوگیا ہے کہ اگر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی پکڑے گئے تو ان کے بعد کون ہوگا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ زیلنسکی نے بارہا کہا ہے کہ وہ خون کے آخری قطرے تک یوکرین کے لیے لڑیں گے اور ملک نہیں چھوڑیں گے۔ تاہم انہیں محفوظ مقام پر پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اب تک وہ اپنی سرکاری رہائش گاہ سے کام کر رہے ہیں۔ اس پر ایک بار چیچن اسپیشل فورسزکے ذریعہ حملہ کیاجا چکاہے۔
یوکرین کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کے اسپیکر رسلان اسٹیفنچک واحد دعویدار ہیں جو زیلنسکی کا عہدہ سنبھال سکتے ہیں۔ آئین میں چیئرمین کے بعد کسی تیسرے شخص کو اختیارات سونپنے کا ذکر نہیں ہے۔
امریکہ اور اتحادی ممالک نے بھی اپنے خیال کا اظہار کیا ہے کہ ملک کے ساتھ ان کے اٹوٹ لگاو کے باوجود، اقتدار کے اعلیٰ عہدوں پر موجود یوکرین قیادت کے لیے یہ مناسب ہو گا کہ وہ کسی محفوظ جگہ پر ڈیرے ڈالیں۔ اس تناظر میں کارپاٹھین پہاڑی کو ایک محفوظ مقام قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ جگہ بمباری سے دفاع کے لیے کافی محفوظ ہے۔