ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات چیت کی
روس اور یوکرین ممالک کے وفود آج تیسری بار مذاکرات کریں گے
ماسکو/کیف/نئی دہلی، 07 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے 12ویں دن، پیر کو پوتن کی فوج نے حملے تیز کر دیے۔ یوکرین کے شہر خارکیف میں کئی رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دریں اثنا دونوں ممالک کے وفود آج تیسری بار مذاکرات کرنے جا رہے ہیں۔ اس بات چیت کے آغاز سے قبل روس نے یوکرین کے چار شہروں میں دوبارہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثنا، ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے موجودہ صورتحال پر یوکرین کے صدر زیلنسکی سے بات چیت کی۔ مودی آج روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کرنے والے ہیں۔
روسی صدر پوتن نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مذاکرات سے قبل بڑا اعلان کر دیا ہے۔ پوتن نے پیر کو ہندوستانی وقت کے مطابق دوپہر 12:30 بجے سے یوکرین کے چار شہروں میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران جنگ میں پھنسے عام لوگوں کو نکالنے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری بنائی جائے گی۔ پوتن کے اعلان کے مطابق کیف، خارکیف ، ماریوپول اور سومی میں جنگ بندی ہوگی۔
اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی روس پر زور دیا تھا کہ وہ یوکرین میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری قائم کرنے کے لیے جنگ بندی کرے۔
وزیر اعظم مودی نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ تقریباً 35 منٹ تک بات چیت کی۔ دونوں رہنماؤں نے مشرقی یورپی ملک یوکرین کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ سرکاری ذرائع نے نئی دہلی میں یہ اطلاع دی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان بات چیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ہندوستان روسی حملے کا سامنا کرنے والے یوکرین سے اپنے شہریوں بشمول طلباء کو نکالنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری براہ راست مذاکرات کو سراہا۔ یوکرین سے ہندوستانیوں کو نکالنے میں مدد کرنے پرزیلنسکی کی تعریف کی۔ وزیر اعظم مودی نے یوکرین کی حکومت سے ہندوستانیوں کو نکالنے کی کوششوں میں اپنی مدد جاری رکھنے کی بھی اپیل کی۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت دوسری مرتبہ ہے۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں نے 26 جنوری کو ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد مودی نے دو بار روسی صدر پوتن سے بھی بات چیت کی ہے۔ ہندوستان نے روس اور یوکرین پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ فوری طور پر ختم کریں اور اختلافات کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کریں۔