واشنگٹن،09مارچ(انڈیا نیرٹیو)
امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے تیل کی تمام درآمدات پر پابندی عایدکردی ہے۔انھوں نے امریکیوں کو خبردارکیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں انھیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انھوں نے منگل کے روز اپنے اعلان میں کہا ہے کہ ”امریکا روس کی معیشت کی اہم شریان کو نشانہ بنارہا ہے اورہم روسی تیل،گیس اور توانائی کی تمام درآمدات پر پابندی عاید کر رہے ہیں“۔جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ”اس کا مطلب یہ ہے،روسی تیل اب امریکی بندرگاہوں پر قابل قبول نہیں رہے گا اور امریکی عوام روسی صدر ولادی میرپوتین کوایک اور زبردست دھچکا پہنچائیں گے“۔انھوں نے بتایا کہ ”یہ اقدام اتحادیوں کے ساتھ ”قریبی مشاورت“سے کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ”امریکا تمام یورپ کے مقابلے میں اندرون ملک کہیں زیادہ تیل پیدا کرتا ہے۔ہم توانائی کے خالص برآمد کنندگان ہیں، لہٰذا ہم یہ قدم اس وقت اٹھاسکتے ہیں جب دوسرے ایسا نہیں کرسکتے ہیں“۔امریکی صدر کیاس اعلان سے چندے قبل برطانیہ نے کہا ہے کہ وہ سال کے آخرتک روس سے تیل اور تیل کی مصنوعات کی درآمدات کومرحلہ وار ختم کر دے گا۔
امریکا کی جانب سے روس کی تیل کی درآمد پر پابندی کے فیصلے پر یورپی ممالک نے کہا ہے کہ وہ روس پر انحصار کو کم کریں گے، لیکن انرجی کی ضروریات اور معیشت کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا کرنے میں وقت لگے گا۔واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد دیگر پابندیوں کے علاوہ امریکی صدر جو بائیڈن نے روس سے تیل کی درآمد پر بھی پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔پابندی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ پابندی میں روسی تیل، گیس اور توانائی کی درآمدات شامل ہیں۔بائیڈن کا کہنا ہے کہ پابندی کا فیصلہ اتحادیوں سے قریبی مشاورت کے بعد روسی تیل درآمدات پر کیا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ روسی تیل درآمدات پر پابندی سے امریکی تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔