زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری فراہم کی ہے:
زراعت کے شعبے میں ڈرون ٹیکنالوجیز سے ہونے والے منفرد فوائد کے مد نظر ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے نے عوامی شعبوں میں جراثیم کش دوا اور زرخیزی میں اضافہ کرنے والے عناصر کے استعمال میں ڈرونز کے استعمال کے لئے دسمبر 2021 میں معیاری عملی ضوابط (ایس او پیز) کا اجرا کیا ہے۔ جن کے ذریعہ ڈرونز کی موثر اورمحفوظ کارروائیوں کے لئے جامع اور واضح ہدایات فراہم کی گئی ہیں۔ کسانوں اور اس شعبے کے دیگر متعلقہ افراد کے لئے اس ٹیکنالوجی کو کفایتی بنانے کی غرض سے،زرعی نظام کے بارے میں ذیلی مشن(ایس ایم اے ایم) کے تحت ڈرون کے مربوط اخراجات کے ساتھ ساتھ اس کی لاگت کے 100 فیصد کے درسے مالی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ یہ امداد کاشتکاری سے متعلق مشینری کی تربیت اور جانچ کے اداروں ، زرعی تحقیق سے متعلق بھارت کی کاؤنسل ، کرشی وگیان کیندروں (کے وی کے) اور ریاستوں کی زرعی یونیورسٹیوں (ایس اے یو ز) کو کسانوں کے کھیتوں میں اس کےمظاہرے کی غرض سے دی جاتی ہے۔
ڈرون کے استعمال کے ذریعہ زرعی خدمات فراہم کرنے کے مقصد سے ڈرون کی خریداری کے لئے، ڈرون کی بنیادی لاگت کے 40 فیصد اور علاحدہ سے لگائے جانے والے اس کے پرزوں کے لئے چار لاکھ روپے ، اس میں سے جو بھی کم ہو وہ امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ڈرونز کی یہ خریداری ،کسانوں کی امداد باہمی کی انجمنوں ،کسانوں کی پیداوار سے متعلق تنظیموں (ایف پی اوز) اور دیہی صنعتکارو ں کے تحت موجودہ اور نئے کسٹم ہائرنگ مراکز (سی ایچ سیز) کے ذریعہ کیجاتی ہے۔ سی ایچ سیز قائم کرنے والے زرعی گریجویٹ افراد ، زیادہ سے زیادہ پانچ لاکھ روپے تک ڈرون کی لاگت کے 50 فیصد کے بقدر مالی امداد حاصل کرنے کے اہل میں ۔ اس اسکیم کے تحت مختلف اہل اداروں سے موصولہ تجاویز کی بنیاد پر ڈرون ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے فنڈس جاری کئےجاتے ہیں ۔اور اس ضمن میں اب تک 2.25 کروڑ روپے کے بقدر رقم جاری کی جاچکی ہے۔شہری ہوا بازی کی وزارت (ایم او سی اے) نے بھارت میں ڈرونز کے استعمال اور متعلقہ کارروائی کو منضبط کرنے کی غرض سے ’’ڈرون ضوابط 2021‘‘ شائع کئے ہیں جن پر تمام ڈرون کارروائیوں کے لئے عمل کیا جانا ضروری ہے اور ان ضوابط کے مطابق ڈرون کی کارروائیوں اور پرواز وغیرہ کے لئے منفرد شناختی نمبر حاصل کرنا لازمی ہے۔