ریاست کرناٹک میں حجاب تنازع میں عدالت کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے لکھنو میں کہاکہ ہم عدالت کا بیحد احترام کرتے ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتاکہ حجاب کے مسئلے کو صحیح طریقے سے سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی۔
لکھنؤ کے امام جمعہ مولاناسید کلب جواد نقوی نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ مسلمان پورے ہندوستان میں جہاں بھی ممکن ہواپنی تعلیمی ادارے قائم کریں۔ضروری نہیں ہے کہ ہم بڑے بڑے اسکولوں اور کالجوں کے قیام کی کوشش کریں بلکہ پہلے پہل چھوٹے اسکولوں سے بھی اس راہ میں پیش رفت کی جاسکتی ہے۔مولانا نے کہاکہ زیادہ سے زیادہ اسکولوں اور کالجوں کا قیام ملت کے لیے بیحد ضروری ہے تاکہ ہم کسی دوسرے کے محتاج نہ رہیں۔ہمیں ہر شعبے میں خود کفیل ہونا ہوگا تاکہ ہمارا تشخص برقرار رہے۔
مولانانے اپنے بیان میں مزید کہاکہ حجاب تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں بنتا،یہ غلط فہمی اور اسلاموفوبیا کی بدترین شکل ہے۔ہندوستان میں دیگر قومیں اپنے مذہبی و سماجی تشخص کے ساتھ زندگی گذار سکتی ہیں تو پھر مسلمانوں کے تشخصات کو ختم کرنے کی کوشش کیوں ہورہی ہے؟۔اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ اسکولوں میں طالبات کو باحجاب داخلے کی اجازت دی جائے اور ایسے غیر ضروری مسایل کو ابھارنے کے بجائے ملک کی ترقی،خوشحالی اوربین المذاہب ہم آہنگی کیفروغ کے لیے کام کیا جائے۔