Urdu News

ڈاکٹر ابرار رحمانی کی قطر آمد پرمحفل شعروسخن کا انعقاد

بتاریخ 18 مارچ 2022 کو قطر گرانڈ پیلس ہوٹل میں منعقد محفل شعروسخن

 نبیل آواز بھی اپنی کہاں تھی مدتوں سے

جو تم آئے تو ہم یکلخت محفل ہوگئے ہیں
انجمن محبان اردو ہند قطر کی جانب سے ڈاکٹر ابرار رحمانی صاحب کی قطر آمد پر ايک محفل شعروسخن کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت قطر کے ممتاز شاعر,  انجمن محبان اردو ہند قطر کے نائب صدر جناب ندیم ماہر صاحب نے فرمائی۔۔ بحیثیت مہمان اعزازی مجلس فروغ اردو ادب قطر کے صدر جناب قمرالزمان بھٹّی صاحب شریک تھے جبکہ معروف نقاد اور ادیب سابق مدیر ماہنامہ آجکل,  نئی دہلی ڈاکٹر ابرار رحمانی صاحب مہمان ِ خصوصی تھے۔
نظامت کے فرائض عزیز نبیل نے انجام دیئے۔ جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت عامر شیخ نے حاصل کی۔
بتاریخ 18 مارچ 2022 کو قطر گرانڈ پیلس ہوٹل میں منعقد اس محفل شعروسخن میں جن شعراء نے کلام سنایا ان کے اسمائے گرامی ددرج ذیل ہیں۔۔
تیرے چہرے کو دیکھنے کے لیے
اپنی آنکھیں مزید کرلوں گا
میں تجھے ہار کر بھی جیتا ہوں 
یہ ہزیمت بھی کامرانی ہے
ندیم ماہر
۔۔۔۔
میری پہنچ سے اک دن باہر ہو جائیں گے
چھوٹے پودے پیڑ تناور ہو جائیں گے
اک چھوٹی سی سرداری پر بے قابو ہیں
کیا ہوگا جب آپ سکندر ہو جائیں گے
عتیق انظر
۔۔۔
نئے موسموں کے چراغ میں نے بجھادیے
کسی سبز رت کا ہرا دھواں مرے ساتھ تھا
میں نیند کیا ترے بازارِ شب میں لے آیا 
پھر اس کے بعد تو خوابوں کا بھاؤ اور بڑھا
عزیز نبیل
۔۔۔
ضعیف چہرے کی سلوٹیں جگمگا رہی ہیں
جو لوٹ کر مستقل وطن کو میں جا رہا ہوں۔
جو لکھ رہا ہوں مری صدی کا یہ سانحہ ہے
سنہرے لفظوں کو سرخیوں سے سجا رہا ہوں۔
احمد اشفاق
۔۔۔
جب عکس تیراشام کے منظر میں آگیا 
شوق گناہ قلب قلندر میں آگیا 
رکھتے ہی نوجوانی کی دہلیز پرقدم 
کتناغرور حسن کے پیکر میں آگیا
کمال احمد بلیاوی
۔۔۔
جو اہلِ عشق ہیں ان کےلئے دنیا تو جنت ہے
مگر وہ کیا کرے جو عشق میں ناکام ہو جائے
میرے غم کی بھی ترجمانی ہو
شرط یہ ہے تیری زبانی ہو
وزیر خطیب
۔۔۔۔۔
ہیں وہ مزدور الیکشن سے انہیں کیا مطلب 
پانچ سو دے کے بلاؤ تو سبھی آئیں گے 
وہی کریگا پڑوسن سے دیر تک باتیں 
جسے پتہ نہیں انجام گفتگو کیا ہے
اشفاق دیشمکھ
۔۔۔۔۔
فکرِ فردا اور غمِ  امروز  میں 
ننھے چہرے سِن رسیدہ ہو گئے
جو ذرا   مسکرا  کے ملتے ہیں
ان کے قدموں میں جان رکھتا ہوں
راشد عالم راشد
۔۔۔۔
معلوم نہیں تیری فرشتوں بھری دنیا
کب کس کو کہاں کیسے گنہگار بنا دے
رہنے دے مری ذات بہت غور طلب ہے
پھر تیری مسیحائی نہ بیمار بنا دے
انعام عازمی
۔۔۔۔۔
میری دولت میرے بابا آپ ہیں 
رب کی نعمت میرے بابا آپ ہیں
ماں کے قدموں کے تَلے جنت ہے اور
بابِ جنت میرے بابا آپ ہیں
اتفاق انمول
۔۔۔۔۔۔۔
تصویر: ہشام عزیز نبیل

Recommended