پیپرنہ ہونے کے باعث امتحانات ملتوی، ایندھن اور بجلی کا بحران بھی
معاشی بحران نے سری لنکا میں ہلچل مچا دی ہے۔ پیپر کی کمی کے باعث امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ صدر نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ایندھن اور بجلی کے استعمال میں تحمل سے کام لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سمیت دنیا سے مدد مانگی گئی ہے۔ بھارت نے پڑوسی مذہب نبھاتے ہوئے مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ دوسری جانب سری لنکا کی حکومت کو عوامی مخالفت کا سامنا ہے۔
سری لنکا اس وقت گزشتہ 75 سالوں میں بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ صرف سری لنکا پر 35 بلین ڈالر سے زائد کا کل بیرونی قرضہ ہے جس میں چین کا 5 بلین ڈالر سے زیادہ کا قرض بھی شامل ہے۔ سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر تک گر گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ بچوں کا مستقبل تاریکی میں پہنچ گیا ہے۔
سری لنکا کے طلبا کے امتحانات منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ دراصل ملک میں بچوں کے امتحان کے لیے سوالیہ پرچہ چھاپنے کے لیے کوئی پیپر نہیں ہے۔ حکومت کے پاس کاغذ برآمد کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ اس لیے امتحانات کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل کے بحران کے باعث پیٹرول پمپس پر لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں۔ دو روز قبل مسلسل قطاروں میں لگنے سے دو افراد کی موت بھی ہوئی تھی۔ اب سری لنکا کے صدر گوتابایا راجا پاکسے نے ملک کے عوام سے تحمل سے کام لینے اور ایندھن اور بجلی کا استعمال کم کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بھی مدد مانگی ہے۔ اب بھارت نے سری لنکا کی مدد کے لیے پہل کی ہے۔ سری لنکا کو بھارت کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی مالی امداد دی گئی ہے۔ یہ مدد سری لنکا کی حکومت غذائی اجناس، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی درآمد کے لیے استعمال کرے گی۔