Urdu News

عمدہ کوالٹی کے گوشت کی مصنوعات کو فروغ دینے کے لئے نیشنل بزنس میٹ کا انعقاد

عمدہ کوالٹی کے گوشت

 

 

نئی دہلی،27 مارچ 2022/

عمدہ کوالٹی (ویلیوایڈیڈ) گوشت کی مصنوعات کی برآمدات کو  فروغ دینے کے لئے، ماہی پروری اور مویشی پروری کے مرکزی وزیر   جناب پرشوتم روپالا نے  اسٹیک ہولڈرز سے ملک میں   جانوروں کی بیماری سے پاک   خصوصی زون  بنانے کے لئے  کام کرنے کا   مطالبہ کیا ہے۔

جناب روپالانے 25 مارچ 2022 کو نئی دہلی میں اپیڈا (اے پی  ایڈ ی اے) کی جانب سے منعقدہ   ویلیو ایڈیڈ  عمدہ  گوشت کی مصنوعات کی برآمدات کو   فروغ دینے سےمتعلق   قومی تجارتی اجلاس (نیشنل بزنس میٹ)  کا افتتاح کرتےہوئے  کہا کہ  پولٹری پرندوں/مرغیوں  میں  ایک ہی بیماری کے پھیلنے کی  صورت میں بھی  پورے ملک کو ’بیماری سے متاثر ‘ کہا جاتا ہے۔  

جناب روپالا نے سکم ریاست کو  ایک نامیاتی ریاست قرار دینے کے لئے  اور بازار میں  اس کی  پیداوار یا اپج کو  ایک پریمیم درجہ  دینے کے ماڈل کا  ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’تمام اسٹیک ہولڈرز کوچھوٹے چھوٹے قدم اٹھانے چاہئیں اور چھوٹے علاقوں -ایک وقت میں  کچھ ضلعوں کو   بیماری سے پاک  قرار دینے کے لئے  کام کرنا چاہئے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ جانوروں کی صحت کے معاملے میں ہندستان کو  بیماری سے پاک  بنانے کے لئے قابل عمل  نکات کے ساتھ روڈ میپ  یا لائحہ عمل  تیار کرنے کے لئے  تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ  ایک سروے شروع کرنے کی  ضرورت ہے۔ جناب روپالا نے   زور دے کر کہا  ، ’’اس کے ساتھ ساتھ ، ہمارے پاس  آلودہ علاقوں کی   نشاندہی   اور کورنٹائن کے لئے  ایک عملی منصوبہ ہونا چاہئے  جیسا کہ ہم نے   کووڈ-19 کی  روک تھام کے لئے کیا ہے۔‘‘

 انہوں نے کہاکہ جانور ہماری دیہی معیشت کے لئے لائف سپورٹ سسٹم ہیں،وہ مشکل وقت میں  رزو فراہم کرتے ہیں   اور دیہی لوگوں کے لئے غذائیت ، خاص طور پر پروٹین کا  ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ جانوروں کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے  کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب روپالا نے  عمدہ قسم کی گوشت کی مصنوعات ، خنزیر کی گوشت کی مصنوعات   کی برآمدات سےمتعلق  دو دستوالعمل بھی جاری کئے۔

 یہ بتاتے ہوئے کہ مویشی پروری کی وزارت ، مویشیوں میں پیداواری صلاحیت اور معیار میں اضافہ کو   یقینی بنانے کے لئے جانوروں کی صحت  اور غذائیت کو بہتر بنانے  میں بنیادی ڈھانچے  کی ترقی اور فروغ کے لئے کام کررہی ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ   جب کہ دنیا   ہندستان کی کووڈ19 ٹیکہ کاری کی  ریکارڈ تعداد کو  تسلیم کرتی ہے،  حکومت فی الحال  مویشیوں میں   پاؤں اور منھ کی بیماری (ایف ایم ڈی)  اور بروسیلیس کے خاتمے کے لئے  جانوروں کی  بڑے پیمانے پر   ٹیکہ کاری  مہم چلا رہی ہے۔

ستمبر 2019 میں وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ملک میں مویشیوں میں  ایف ایم ڈی اور بروسیلیس کو کنٹرول کرنے اور اسے ختم کرنے کے لئے   نیشنل انیمل ڈیزیز کنٹرول پروگرام کا آغاز کیا تھا  ۔ مرکز ی  حکومت  کے زیر اہتمام پروگرام کے تحت   12652 کروڑ روپے  مختص کئے ہیں   جس کا مقصد  دونوں بیماریوں کو  کم کرنے کی کوشش میں  ملک میں  600 ملین سے زیادہ مویشیوں کو  ٹیکہ لگانا ہے۔

جناب روپالا نے مویشیوں کی صنعت کوفوڈ پروسیسنگ صنعت  کی وزارت،مویشی پروری  بنیادی ڈھانچہ ترقیاتی فنڈ اور قومی مویشی پروری مشن  کی اسکیموں سے  فائدہ اٹھانے  اور جانوروں کی پرورش کے لئے   فارم قائم کرنے کی بھی سفارش کی ہے تاکہ اچھے معیار کا گوشت  اور اس طرح  معیاری اور عمدہ  کوالٹی کی مصنوعات  تیار کی جاسکیں۔

اپیڈا کے چیئرمین نے قومی اجلاس میں اپنے استقبال میں  مندوبین کو  واقف کیا  کہ  کسانوں کی آمدنی  میں  جانوروں کی پرورش کا   ایک اہم کردار ہے۔  انہوں نے کہاکہ   ہندستان نے  گوشت کی برآمد میں  پیش قدمی کی   اور کووڈ 19 وبائی امراض کے   دوران بھی  ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا۔

ماہی پروری اور ڈیری کی وزارت  اور اپیڈا کے سینئر عہدیداروں کے علاوہ مویشی صنعت کی سرکردہ کمپنیوں کے عہدیداران  جن کی نمائندگی  الانا سنس لمیٹیڈ  ، وینکٹیشور ہیچری ، لولو گروپ ،  اے او وی  پرائیوٹ لمیٹیڈ، این آئی ایف پی ای این-کنڈلی  ، ہند ایگرو انڈسٹری لمیٹیڈ ،  میور پگری فارم ، درشن  فوڈز ، آئی پی سی گروپ نے   کی اور دیگر نے  دن بھر کی میٹنگ میں حصہ لیا۔

اپیڈا  زراعت اور جانوروں کی     تازہ اور پروسیس شدہ  مصنوعات کی برآمد کو   معیارات دے کر پیکجنگ  میں بہتری کی تجویز اور معاونت   برآمد کے لئے مصنوعات کی ترقی میں سہولت فراہم کرکے     برآمداتی زون کا تعین اور   خریداروں  اور فروخت کاروں کی   میٹنگوں کا اہتمام کرکے   اپنی برآمد کنندگان کو  متعلقہ اداروں سے جوڑکر   نیز نشاندہ منڈیوں میں  برآمد کنندگان کو جوڑ کر  برآمد کو   فروغ دیتا ہے۔

اپیڈا نے  برآمدکنندگان کے ساتھ مل کر   آم، انگور، کیلے، بیکری مصنوعات بشمول گوشت    کی مصنوعات میں  بہت سی کامیابیوں کی کہانیاں لکھی ہیں۔ 

Recommended