ماہی پروری سے متعلق ہند-سری لنکا جوائنٹ ورکنگ گروپ کی پانچویں میٹنگ 25 مارچ، 2022 کو ورچوئل طریقے سے منعقد کی گئی۔
ہندوستانی وفد کی قیادت ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیئری کی وزارت میں محکمہ ماہی پروری کے سکریٹری، جناب جتیندر ناتھ سوائیں نے کی۔ ہندوستانی وفد کے دیگر ممبران میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیئری کی وزارت، وزارت امور خارجہ، وزارت داخلہ، حکومت تمل ناڈو، حکومت پڈوچیری، ہندوستانی بحریہ اور انڈین کوسٹ گارڈ کے سینئر نمائندے شامل تھے۔
سری لنکائی وفد کی قیادت حکومت سری لنکا کی وزارت ماہی پروری کی سکریٹری، مس آر ایم آئی رتھنائکے نے کی۔ سری لنکائی وفد کے دیگر ممبران میں سری لنکا کی وزارت خارجہ، وزارت ماہی پروری، محکمہ ماہی پروری اور آبی زراعت کے وسائل، بحریہ، کوسٹ گارڈ، سری لنکا پولیس، اٹارنی جنرل کا محکمہ اور نیشنل ایکواٹک ریسورسز ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ایجنسی کے سینئر عہدیداران شامل تھے۔
جوائنٹ ورکنگ گروپ نے ماہی گیروں اور مچھلی پکڑنے والی کشتیوں کو درپیش مسائل سمیت تمام امور پر تفصیل سے بات کی، جو گزشتہ کئی سالوں سے ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان دو طرفہ مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل تھے۔
جناب جتیندر ناتھ سوائیں نے کہا کہ ہندوستانی فریق ماہی گیروں اور ان کے معاش سے متعلق مسائل کو انسانی نقطہ نظر سے حل کرنے کے لیے سری لنکا کے ساتھ مثبت طریقے سے کام کرنے کی خاطر ہمیشہ سے پرعزم رہا ہے۔ انہوں نے فی الحال سری لنکا میں تحویل میں موجود ہندوستانی ماہی گیروں اور کشتیوں کو جلدی رہا کرنے کا موضوع بھی اٹھایا۔ ہندوستانی فریق نے خلیج پاک میں ماہی پروری کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کی خاطر مشترکہ تحقیق کے لیے سری لنکا کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
دونوں فریقین نے دونوں ممالک کی بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے درمیان گشت لگانے، کوسٹ گارڈ کے درمیان موجودہ ہاٹ لائن اور متعلقہ کام کاج کے امور بشمول غیر قانونی طریقے سے مچھلی پکڑنے کا پتہ لگانے، گہرے سمندر میں بڑی جال ڈالنے کی وجہ سے ماحولیات کو ہونے والے نقصان کو روکنے، دونوں طرف کے ماہی گیروں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور ساتھ ہی ماہی گیروں کی حالیہ اموات سے متعلق تفتیش اور تحویل میں لیے گئے ماہی گیروں اور مچھلی پکڑنے والی کشتیوں کی صورتحال سے متعلق امور پر بھی گفتگو ہوئی۔
ہندوستانی فریق نے ذریعہ معاش کو وسیع کرنے اور خلیج پاک میں ماہی گیری کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی پہل کو بھی نمایاں کیا۔ اس نے گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے اور سمندری کائی کی کاشت، سمندری زراعت اور متعدد آبی زراعت کی سرگرمیوں کے ذریعے معاش کے متبادل ذرائع کے فروغ کے لیے تیار کیے گئے بنیادی ڈھانچہ کے بارے میں بھی بتایا۔
سری لنکائی وفد نے خلیج پاک کے ماہی پروری والے علاقے میں پائیدار ماہی گیری سے متعلق تیز رفتار منتقلی کی تجویز پیش کی اور یہ بھی مشورہ دیا کہ بھارت، شمالی سری لنکا میں آبی زراعت کے شعبہ اور متعلقہ انفراسٹرکچر کو تیار کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
میٹنگ ایک مثبت نتیجہ کے ساتھ ختم ہوئی، جس میں ماہی گیروں سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل تعاون اور مذاکرات کے تئیں عزم کا اظہار اور متعینہ وقت کے مطابق جوائنٹ ورکنگ گروپ کی اگلی میٹنگ منعقد کرنا شامل رہا۔
قابل ذکر ہے کہ جوائنٹ ورکنگ گروپ (جے ڈبلیو جی) کی پہلی میٹنگ 31 دسمبر، 2016 کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی تھی۔ جے ڈبلیوجی کی دوسری میٹنگ 7 اپریل، 2017 کو کولمبو میں منعقد کی گئی۔ تیسری میٹنگ نئی دہلی میں 13 اکتوبر، 2017 کو اور جے ڈبلیو جی کی چوتھی میٹنگ ورچوئل طریقے سے 30 دسمبر، 2020 کو منعقد ہوئی تھی۔