Urdu News

برطانوی پارلیمنٹ نے بنگلہ دیش پر 1971 میں پاکستان کے مظالم کی سخت مذمت کی

برطانوی پارلیمنٹ نے بنگلہ دیش پر 1971 میں پاکستان کے مظالم کی سخت مذمت کی

لندن، 29مارچ

لندن میں بنگلہ دیش کی ہائی کمشنر سیدہ منا تسنیم نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ نے 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران پاکستان کے مظالم کی مذمت کی ہے۔ جمعہ کو بنگلہ دیش کے یوم آزادی کے موقع پر ہائی کمیشن اور یونیورسٹی کالج لندن کے زیر اہتمام ایک ورچوئل مباحثے کے دوران کہا گیا کہ خارجہ امور کی سلیکٹ کمیٹی کے اس وقت کے چیئرمین سر پیٹر شور ایم پی نے بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران پاکستانی مظالم کی مذمت میں پارلیمنٹ میں ایک تحریک پیش کی۔  بعد میں 233 سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے بنگلہ دیش میں نسل کشی کے خاتمے اور اسے ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے ایک اور تحریک پیش کی۔

ہائی کمیشن نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ اب برطانوی پارلیمنٹ کو نسل کشی کو تسلیم کرتے ہوئے ایک نئی تحریک لانی چاہیے۔ تسنیم نے برطانوی پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ 1971 میں پاکستانی افواج کے ہاتھوں تاریخ کی بدترین نسل کشی کو تسلیم کرنے کے لیے ایک تحریک پیش کرے اور اسے منظور کرے۔ 

غور طلب ہے کہ مارچ 1971 میں، پاکستانی فوج نے ' آپریشن سرچ لائٹ' کا آغاز کیا، جس نے اس وقت کے مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش)میں ٹارگٹ کلنگ، قتل عام، اور خواتین کی منظم عصمت دری کا سلسلہ شروع کیا۔ ڈھاکہ میں اس وقت کے امریکی قونصل جنرل آرچر بلڈ نے 6 اپریل 1971 کو واشنگٹن میں اپنے اعلیٰ افسران کو ایک ٹیلیگرام بھیجا جو "دی بلڈ ٹیلیگرام" کے نام سے مشہور ہوا۔

ٹیلیگرام نے اس وقت کے مشرقی پاکستان میں ہونے والی وحشیانہ نسل کشی پر اس وقت کی امریکی انتظامیہ کی بے عملی کی مذمت کی۔پاکستانی فوج نے بنگالی خواتین کے عقیدے، سماجی مقام اور عزت نفس کو تباہ کرنے کے ارادے سے ان کی اجتماعی عصمت دری کی۔

Recommended