اسلام آباد، 30مارچ
عمران خان کی قیادت میں پاکستان تحریک انصاف حکومت کو اہم اتحادی پارٹنر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم( کی جانب سے حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بعد بڑا دھچکا لگا ہے۔ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کیا، "متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدہ ہو گیا ہے۔ رابطہ کمیٹی ایم کیو ایم اور پی پی پی سی ای سی مذکورہ معاہدے کی توثیق کریں گے۔ اس کے بعد ہم کل میں پریس کانفرنس میں میڈیا سے تفصیلات شیئر کریں گے۔ پاکستان کو مبارک ہو۔ غور طلب ہے کہ 31 مارچ کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے قبل رات گئے پیش رفت کے بعد پی ٹی آئی حکومت پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں اکثریت سے محروم ہوگئی۔
حکمران اتحادی پارٹنر ایم کیو ایم-پی کے عمران خان کی قیادت والی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کرنے کے بعد مشترکہ اپوزیشن کے پاس قومی اسمبلی کے 177 ارکان ہیں جس نے 164 ایم این ایز کو چھوڑ دیا ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے مشترکہ اپوزیشن کو 172 ایم این ایز کی حمایت درکار ہے۔ دریں اثنا، عمران خان کے الزام کے بعد کہ کچھ لوگ غیر ملکی فنڈز کی مدد سے ان کی حکومت گرانے کی کوشش کر رہے ہیں، وفاقی وزیر اسد عمر نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال کو خط دکھانے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر اعظم عمران نے اپنی ریلی کے دوران کہا تھا کہ پاکستان میں حکومت بدلنے کے لیے غیر ملکی پیسوں سے کوششیں کی جا رہی ہیں، ہمارے لوگوں کو استعمال کیا جا رہا ہے، زیادہ تر نادانستہ لیکن کچھ لوگ پیسے ہمارے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ کن کن مقامات سے کوششیں ہو رہی ہیں۔ ہم پر دباؤ ڈالیں، ہمیں تحریری طور پر دھمکیاں دی گئی ہیں لیکن ہم قومی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔