Urdu News

ہندوستان میں مال برداری کی راہداریوں کی صورتحال

ریلویز، مواصلات اور الیکٹرانکس نیز معلوماتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب اشونی ویشنو

 

وزارت ریلویز نے دومخصوص مال برادری کی راہداریوں (ڈی ایف سی) کی تعمیر شروع کی ہے۔ ان میں لدھیانہ سے سونا گڑھ (1337 کلومیٹر) کے لیے مشرقی مخصوص مال برداری کی راہداری (ای ڈی ایف سی) اور جواہر لال نہرو پورٹ ٹرمینل (جے این پی ٹی) سے دادری (1506 کلو میٹر) کی مغربی مخصوص مال برداری کی راہداری (ڈبلیو ڈی ایف  سی) شامل ہیں۔ ابھی تک ، ڈی ایف سی کی منظور شدہ مجموعی 2843 کلو میٹر کی لمبائی میں سے 1110 کلو میٹر کی تعمیر پوری کی جاچکی ہے۔

سن 2014 کے بعد سے کام کی رفتار میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے۔ یکم مارچ 2014 کو اور یکم مارچ 2021 کو ڈی ایف سی کی صورتحال اور پیشرفت درج ذیل ہے‘

نمبرشمار

تفصیلات

کامیابی

یکم مارچ 2014 تک

یکم مارچ 2021 تک

1

کیپیٹل اخراجات (کروڑ روپئے میں)

10,357

74,788

2

تکمیل (کلومیٹرس)

0

1110

یہ مخصوص کوریڈورس وسیع پیمانے پر نقل وحمل کی کارروائی فراہم کریں گے اور ان کی مال برداری کی صلاحیت میں بھی ، مال برداری کی ٹرینوں، ڈبل اسٹیک کنٹینر ٹرینوں کے چلنے اور ہیوی ہال ٹرینوں کے چلنے سے تیز تر نقل وحمل سے اضافہ ہوگا۔ اس کے باعث مال برداری کی نقل وحمل کی اکائی جاتی نمایاں طور پر کم ہوگی نیز لاجسٹک کی لاگت میں بھی بچت ہوگی۔ یہ ڈی ایف سی کے متصل علاقوں میں قائم صنعتوں / لاجسٹک کے پلیئرس کے لیے سپلائی چین میں بھی بہتری لائے گا جس کی وجہ سے ایگزم ٹریفک میں بھی اضافہ ہوگا۔

ڈی ایف سی کے مذکورہ  فوائد سے صنعتی کوریڈورس/ ٹاؤن شپس کو  قابل رسائی بناکر خطے میں صنعتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا جو کہ ڈی ایف سی روڈ کے ساتھ ساتھ نافذ رہے گا۔ مشرقی اور مغربی ڈی ایف سی دونوں کے ساتھ ،نئے مال برداری کے ٹرمینلوں، کثیر ماڈل کے لاجسٹک پارک اور اندرون ملک کنٹینر ڈپو کی فروغ نفاذ کے مختلف مراحل میں ہیں۔

مذکورہ اقدامات توقع ہے کہ پروجیکٹ کے متعلق شعبوں میں براہ راست اور بالواسطہ دونوں طرح سے روزگار وضع کریں گے۔

یہ معلومات ریلویز، مواصلات اور الیکٹرانکس نیز معلوماتی ٹیکنالوجی کے وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

Recommended