Urdu News

وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط، ہندوستان کے لیے ایک اہم ترجیح ہے: صدر جمہوریہ کووند

ہندوستان کے صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند

 

ہندوستان کے صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے کہا ہےکہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ روابط، ہندوستان کے لیے ہمیشہ ایک اہم ترجیح رہےہیں۔ وہ آج (3 اپریل 2022)، اشک آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں ترکمانستان کے نوجوان سفارت کاروں سے خطاب کر رہے تھے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان، بین الاقوامی شمال-جنوب نقل وحمل کی راہداری اور اشک آباد معاہدہ، دونوں کا رکن ہے۔ ہم نے ایران میں چابہار بندرگاہ کو فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں جو وسطی ایشیائی ممالک کے لیے سمندر تک محفوظ، قابل عمل اور بلا روک ٹوک رسائی فراہم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رابطوں کو وسعت دیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ تمام ممالک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے ساتھ ساتھ رابطے کے اقدامات، مشاورتی، شفاف اور شراکتی ہونے چاہیئں۔ ہندوستان، خطے میں تعاون، سرمایہ کاری اور کنیکٹیوٹی بنانے کے لیے تیار ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیس،ی آزادی کے بعد سے مسلسل فروغ پا رہی ہے اوراس نے دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے ایک کے طور پر، ہندوستان کے ابھرنے اور ہندوستان کی تکنیکی صلاحیتوں کی مطابقت نے، کلیدی عالمی مذاکرات کو تشکیل دیا ہے۔ گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے ساتھ ہندوستان کی شراکت داری میں کافی اضافہ ہوا ہے جبکہ بڑی طاقتوں کے ساتھ اس کے تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے اہم ستونوں میں سے ایک "پڑوسی پہلے" کی پالیسی رہی ہے۔ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہندوستان کی مصروفیت کا سب سے بڑا فلسفہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وہ بھی ہماری اقتصادی ترقی اور نمو سے مستفید ہوں۔ اس طرح، ہماری پڑوسی پہلے پالیسی کا فوکس کنیکٹیویٹی کو بڑھانا، تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا اور ایک محفوظ اور مستحکم پڑوس کی تعمیرکرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں 'ہند بحرالکاہل' حیاتیاتی سیاسی لغت میں ایک حالیہ اضافہ ہے، وہیں ہند-بحرالکاہل خطے کے ساتھ ہندوستان کا تعلق، کئی صدیوں پرانا ہے۔ خطے کی حرکیات اور جانفشانی اسےایک عالمی اقتصادی مرکز بناتی ہے۔ ہم ہند-بحرالکاہل میں ایک کھلے، متوازن، قواعد پر مبنی اور مستحکم بین الاقوامی تجارتی نظام کے لیے عہد بند ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ہندوستانی خارجہ پالیسی کے مرکوزشعبوں میں سے ایک، وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ، ہمارے تاریخی تعلقات کا احیاء رہا ہے، جو ہمارے ’’توسیع شدہ پڑوس‘‘ کا حصہ ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے طور پر، بھارت اور وسطی ایشیائی ممالک، مشترکہ نقطہ نظر اور یکساں رسائی رکھتے ہیں۔ ہمیں، دہشت گردی، انتہا پسندی، بنیاد پرستی، منشیات کی اسمگلنگ وغیرہ جیسے مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہے۔ علاوہ از ایں ہندوستان کےاکثر وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی، اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔

یوکرین میں جاری تنازعہ کے بارے میں بات اظہار خیال کرتے ہوئے، صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس مسئلہ پر ہندوستان کا موقف ثابت قدم اور مستقل ہے۔ ہم نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موجودہ عالمی نظام، بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر، اور ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام پر مبنی ہے۔ ہمیں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ ہم نے تشدد اور دشمنی کو فوری طور پر ختم کرنے اور مذاکرات اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم نے یوکرین کو انسانی امداد بھی فراہم کی ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ اقوام متحدہ سب سے اہم عالمی اور نمائندہ بین الاقوامی ادارہ ہے۔ اصلاح شدہ کثیرالجہتی کے لیے، ہندوستان کے مطالبے کا مرکز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاح ہے، جو عصری حقائق کی عکاسی کرتی ہے۔ اس تناظر میں، ہندوستان اصلاح شدہ اور توسیع شدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی مستقل رکنیت کے لیے ترکمانستان کی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ جیسے ترکمانستان ’آرکادگ کے ساتھ لوگوں کے دور‘ میں آگے بڑھ رہا ہے، ہندوستان ایک دیرینہ دوست کے طور پر اپنے لوگوں کے اجتماعی خوابوں کو پورا کرنے کے لیے، اس کے ساتھ، شراکت کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا ترکمانستان دورہ، دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک نئی رفتار فراہم کرے گا۔

صدر جمہوریہ نے اس موقع پر، انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں ایک ’انڈیا کارنر‘ کا بھی افتتاح کیا۔ ’انڈیا کارنر‘ کا تصور، انسٹی ٹیوٹ کے طلباء میں، ہندوستان میں، ہندوستان سے متعلق سرگرمیوں کے انعقاد میں، دلچسپی پیدا کرنے کے لیے ہے۔ حکومت ہند نے 'انڈیا کارنر' کو ضروری سازوسامان سے لیس کرنے کے لیے، کمپیوٹر، ہندوستان پر کتابیں اور موسیقی کے آلات اور دیگر مواد فراہم کیا ہے۔

قبل ازیں صدر جمہوریہ نے، اشک آباد میں، پیپلز میموریل کمپلیکس کا دورہ کیا اور ابدی شان کی یادگار پر گل دائرے نذر کئے۔ انہوں نے باگتیارلیک اسپورٹس کمپلیکس کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گل ہائے عقیدت نذر کئےاور ہندوستانی انسٹرکٹر کی نگرانی میں ترکمان باشندوں کے یوگا مظاہرے کا مشاہدہ کیا۔

صدرجمہوریہ، ترکمانستان اور ہالینڈ کے اپنے سرکاری دورے کے آخری مرحلہ میں ، کل صبح (4 اپریل 2022)، ہالینڈ کے لیے روانہ ہوں گے

Recommended