Urdu News

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سرحد پر حفاظت کرنے والی بی ایس ایف کا کام بہت مشکل ہے

مرکزی وزیر داخلہ و تعاون جناب امت شاہ

  مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ سرحد پر حفاظت کرنے والی کسی بھی تنظیم خصوصاً بی ایس ایف کا کام بہت مشکل ہے۔ بی ایس ایف کے اہلکار ملک کی 6385 کلومیٹر طویل سرحد کی حفاظت کر رہے ہیں اور ریت کے طوفانوں، شدید گرمی اور شدید سردی کے درمیان توجہ کے ساتھ زندگی بھر کی ڈیوٹی کے منتر کو پورا کر رہے ہیں۔ جناب نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے ملک کو دنیا کے ہر شعبے میں اعلیٰ ترین مقام تک پہنچانے کی منظم طریقے سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ کوشش کامیاب ہو گی کیونکہ بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکار ناقابل تسخیر سیکورٹی کے تحفظ کے ساتھ ہماری سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں، یہ ترقی اسی لیے ممکن ہے کیونکہ وہ سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ سرحد ہے جہاں بی ایس ایف اور فوج کے اہلکاروں نے بہترین بہادری کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنگ میں بارڈر سیکورٹی فورس نے پاکستان سے تقریباً ایک ہزار مربع کلومیٹر چھین کر فتح حاصل کی۔ بہت طویل عرصے تک جب تک کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا، بی ایس ایف انتظامیہ اور تنظیم میں بھی شامل رہی جس کا آغاز 1965 میں 25 بٹالین سے ہوا تھا اور آج یہ 193 بٹالین اور 60 آرٹلری رجمنٹوں کے ساتھ 2,65,000 جوانوں کی فورس ہے۔ ملک اور اس کے شہریوں کے نزدیک یہ تنظیم اور 2,65,000 کی یہ فورس ہماری سلامتی کی ضامن ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002TZRA.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں دراندازی کو روکنے، شمال مشرق اور ایل ڈبلیو ای کے کچھ علاقوں میں داخلی سلامتی برقرار رکھنے اور بھارت بنگلہ دیش بین الاقوامی سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خوشگواری برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی برقرار رکھنی ہوگی، کریک کے مشکل علاقے میں بھی ایسے مشکل حالات میں کام کرنے والی بی ایس ایف کے سوا کوئی اور سرحدی محافظ فورس نہیں ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ گجرات حکومت نے نڈابیٹ میں سیما درشن پروگرام پر 125 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ بچوں کے اندر ہماری سرحدی محافظ فورس کے احترام کے احساس پیدا کرنے کو رسم کے طور پر اپنانا چاہیے، انہیں یہ بھی فیصلہ کرنا چاہیے کہ انہیں یہاں بی ایس ایف کی بہادری کا مشاہدہ کرنے کے بعد ملک کی سلامتی میں بھی حصہ ڈالنا ہے۔ اب گجرات حکومت یہ منصوبہ بھی بنانے جا رہی ہے کہ آٹھویں جماعت تک ہر طالب علم کے لیے سیاحت کا مرکز نڈابیٹ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی بی ایس ایف کی قربانی، لگن، ایثار  اور بہادری کا پیغام سول سوسائٹی تک پہنچے گا اور جب بچے بڑے ہوں گے تو یہ اعزاز انہیں تاحیات یاد رہے گا۔ گجرات حکومت آس پاس کے علاقوں میں رہنے کی سہولت کی منصوبہ بندی بھی کر رہی ہے اور گجرات کا ہر شخص بناس کانٹھا کے نواح میں کم از کم 2 دن گزارے گا، تب ہی وہ سرحدی علاقوں کی مشکلات کو نیز سرحدی علاقوں کو سمجھ سکے گا۔

Recommended