پاکستان کا سیاسی ڈرامہ کا اب ڈراپ سین ہوگیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف پاکستان کے نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔ملک کے 23ویں وزیراعظم کے آج ہونے والے انتخاب کا عمل اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ ایوان میں گھنٹیاں بجنے اور دروازے بند ہونے کے بعد ووٹنگ کا عمل ہوا۔ایاز صادق نے شہباز شریف کے ملک کے 23ویں وزیراعظم منتخب ہونے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف کو 174 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ شاہ محمود کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
اس کے ساتھ ہی ایوان میں ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نعرے بلند کیے۔ خیال رہے کہ شہباز شریف آج رات وزیر اعظم پاکستان کا حلف لیں گے۔تحریک انصاف نے وزیراعظم کے الیکشن کا بائیکاٹ کیا وہ شاہ محمود قریشی تحریک انصاف کے وزیراعظم کے امیدوار تھے۔قومی اسمبلی اجلاس قائم مقام اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا تاہم انہوں نے کچھ دیر بعد ہی اجلاس کی کارروائی چلانے سے معذرت کرلی۔ایاز صادق نے ڈپٹی اسپیکر کی نشست سنبھال لی اور اسمبلی اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی۔اجلاس کے آغاز میں قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے غیر ملکی مراسلہ ایوان میں لہرا دیا۔قائم مقام اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ یہ غیر ملکی مراسلہ میں چیف جسٹس پاکستان کو قومی اسمبلی کی جانب سے سیل کرکے بھیج رہا ہوں۔قاسم سوری کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس عمل کا حصہ بنوں۔
اس سے قبل اسمبلی اجلاس میں شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج کوئی کامیاب ہوگا اور کوئی آزاد ہو گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک راستہ ہے غلامی کا اور ایک راستہ ہے خودی کا، میں عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے وزیر اعظم نامزد کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں اپوزیشن والوں کا اتحاد غیر فطری اتحاد ہے، ان میں کوئی نظریاتی ہم آہنگی نہیں ہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ ا?ج کوئی جیت کر بھی ہارے گا اور آج کوئی ہار کر بھی جیت جائے گا۔اپنی تقریر کے اختتام میں شاہ محمود نے اعلان کیا کہ مجھ سمیت تمام پی ٹی آئی ممبران مستعفیٰ ہو رہے ہیں۔