Urdu News

پروفیسر محمد کاظم کو اُردو اکادمی دہلی نے ایوارڈ سے نوازا

پروفیسر محمد کاظم، دہلی یونیورسٹی

اردو اکادمی دہلی کے سالانہ ایوارڈس کا اعلان

دہلی یونیورسٹی کے ہر دل عزیز استاد، ملک کے ممتاز نقاد اور ڈرامانگار پروفیسر محمد کاظم کو دہلی اردو اکادمی نے اپنے پر وقار ایوارڈ برائے اردو ڈراما سے نوازا ہے۔ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا جو کہ اردو اکادمی کے چیئرمین بھی ہیں، نے ان ایوارڈس کا اعلان کیا ہے۔ پروفیسر محمد کاظم کا تعلق شہر جادوگراں کلکتہ (اب کولکاتا) سے رہا ہے۔ انھوں نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔اس وقت   ہندوستان کے مشہور تعلیمی ادارہ دہلی یونیورسٹی نئی دہلی میں اردو زبان و ادب کے پروفیسر ہیں۔ وہ دہلی یونیورسٹی میں پراکٹر و دیگر اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ وہ دنیا بھر میں اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کے ساتھ ساتھ اردو ڈراما کی ترقی کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ انھوں نے سیکڑوں کی تعداد میں اردو ڈراما اسٹیج کئے ہوں گے۔ڈراما لکھنا، ڈراما اسٹیج کرنا، ڈراما ڈائریکشن، ڈراما تنقید، ڈرامے میں اداکاری جیسی    مصروفیات کے ساتھ ساتھ پروفیسر محمد کاظم ہمہ وقت تصنیف و تالیف کے کام میں بھی منہمک رہتے ہیں۔ ان کی تحقیقی و تنقیدی نگارشات کو بھی اہل علم نے قدر کی نگاہوں سے دیکھا ہے۔ وہ کئی اہم کتابوں کے مصنف و مرتب ہیں۔ انھوں نے ڈرامے لکھے ہیں اور انگریزی و دیگر زبانوں سے ڈرامے اردو میں ترجمہ بھی کئے ہیں۔

پروفیسر محمد کاظم کا شمار عہد حاضر کے ممتاز ہدایت کار اور ڈراما نگار کے طور پر ہوتا ہے۔ وہ تھیئٹر کے محقق ہیں۔ وہ مشہور زمانہ اردو رسالہ ماہنامہ ”آجکل“ کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ انھوں نے ”آجکل اور اردو صحافت“ ”آجکل کی کہانیاں“ ”آجکل کے ڈرامے“ اور ”آجکل کے مضامین“ جیسی کتابیں ترتیب دی ہیں۔ ’ہندوستانی نکڑ ناٹک اور اس کی سماجی معنویت‘اور ’مغربی بنگال میں اردو نکڑ ناٹک“ ان کی تحقیقی کتابیں ہیں۔ انھوں نے ماہنامہ اردو سائنس کا اشاریہ بھی تیار کیا ہے۔ داستان گوئی پر ان کی دو کتابیں اردو اور ہندی میں شائع ہوئی ہیں۔ نصر غزالی: شخصیت اور فن بھی ان کی ایک اہم کتاب ہے۔ پروفیسر محمد کاظم بہت اچھے مترجم بھی ہیں۔ اپنے تراجم سے انھوں نے اردو کے دامن کو مالامال کیا ہے۔ ”ہنرک ابسن کے تین ڈرامے“ گھاٹ والی بلی، میرے بستر کے نیچے، میری پردادی اور پر نانی، اور ستم کی انتہا کیا ہے‘ جیسی اہم کتابوں کا ترجمہ کیا ہے۔

 پروفیسر محمد کاظم کو اس سے پہلے بھی کئی اہم انعامات و اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔جن میں ہم سب غالب ایوارڈ، بہار اردو اکادمی، راجستھان اردو اکادمی، مغربی بنگال اردو اکادمی وغیرہ کے ایوارڈس اہم ہیں۔  پروفیسر محمد کاظم کو اردو اکادمی دہلی کا ایوارڈ ملنے پر علمی و ادبی حلقے میں خوشی کا ماحول ہے۔ ممتازسماجی کارکن، شاعر و ناظم مشاعرہ ڈاکٹر شکیل معین نے ڈاکٹر محمد کاظم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاظم صاحب کو ملنے والے اس ایوارڈ سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔پروفیسر محمد کاظم جس طرح رات دن اردو زبان و ادب، اور اردو اسٹیج کی خدمت میں منہمک رہتے ہیں وہ کم لوگوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں اردو ماس میڈیا کے انچارج، آل انڈیا ریڈیو کے سابق افسر ڈاکٹر توحید خان نے کہا کہ اردو میں ڈراما اور اسٹیج کی جب بھی بات کی جائے گی تو پروفیسر محمد کاظم کا ذکر ضرور ہوگا۔ جے این یو کے سینٹر آف انڈین لینگویجیز کے سابق چئیر پرسن پروفیسر انور پاشا نے کہا کہ اردو ڈراما کے فروغ کے تعلق سے پروفیسر محمد کاظم کا جنون قابل دید ہے۔ اردوڈراما کو اسٹیج کی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرنے میں پروفیسر محمد کاظم نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اسی کے ساتھ دہلی یونیورسٹی اور جے این یو کے ریسرچ اسکالرز نے بھی پروفیسر محمد کاظم کو مبارکباد پیش کی ہے۔ مہاراشٹر کے کوکن کے علاقے کی مشہور ہستی، گوگٹے جوگلیکر کالج، رتناگری مہاراشٹر کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر محمد دانش غنی نے پروفیسر محمد کاظم کو دہلی اردو اکادمی کا ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور انھیں مبارکباد پیش کیا۔     

دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ و دہلی اردو اکادمی کے چیئرمین منیش سسودیا نے گورننگ کونسل کے ممبران اور مختلف اردو اداروں کی آراء کی روشنی میں اکادمی کے سالانہ ایوارڈس کا اعلان کر دیا ہے۔ ان ایوارڈس کی اطلاع اردو اکادمی کے وائس چیئرمین حاجی تاج محمد اور سیکریٹری محمد احسن عابد کے ذریعے جاری کی گئی۔

سال  2019 – 20 کے لئے کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ ممتاز ناول نگار جیلانی بانو کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ سال 2021-22کے لئے یہی کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ ماہر لسانیات پروفیسر عبد الستار دلوی کو دیا جائے گا۔ اردو اکادمی دہلی کے ذریعے دیا جانے والا دوسرا سب سے بڑا ایوارڈ پنڈت برج نرائن دتا تریہ کیفی ایوارڈ سال 2019 – 20کے لئے فارسی زبان و ادب کے ممتاز اسکالر پروفیسر شریف الحسن قاسمی کو جبکہ سال 2021- 22 کے لئے پنڈت برج نرائن دتا تریہ کیفی ایوارڈ ممتاز نقاد، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر شمس الحق عثمانی کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بہادر شاہ ظفر ایوارڈ اور برج نرائن دتا تریہ کیفی ایوارڈ دو لاکھ اکیاون ہزار روپے نقد، شال، سند اور میمنٹو پر مشتمل ہے۔

سال 2019 – 20 کے لئے باقی ایوارڈس کی تفصیلات یوں ہیں۔

۱۔ ایوارڈ برائے تحقیق و تنقید :  ممتاز ادیب، نقاد، شاعر و ڈراما نگار پروفیسر صادق

۲۔ ایوارڈ برائے تخلیقی نثر :  ممتاز افسانہ نگار محترمہ بلقیس ظفیر الحسن 

۳۔ ایوارڈ برائے شاعری:  ممتاز شاعر و ناظم مشاعرہ شکیل جمالی

۴۔ ایوارڈ برائے اردو صحافت :  ممتاز صحافی جناب وسیم الحق

۵۔ ایوارڈ برائے بچوں کا ادب: ڈاکٹر عادل حیات

۶۔ ایوارڈ برئے فنون لطیفہ: مشہور قوال غلام صابر غلام وارث

۷۔ کل ہند ایوارڈ برائے فروغ اردو: معروف فلم کار و نغمہ نگار گلزار

یہ ایوارڈز ایک لاکھ ایک ہزار روپے نقد، شال، سند اور میمنٹو پر مشتمل ہیں۔

سال 2021 – 22کے لئے باقی ایوارڈس کی تفصیلات مندر جہ ذیل ہیں۔

۱۔ ایوارڈ برائے تحقیق و تنقید: ممتاز نقاد پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین

۲۔ ایوارڈ برائے تخلیقی نثر: محترمہ نعیمہ جعفری پاشا  

۳۔ ایوارڈ برائے شاعری: اقبال اشہر

۴۔ ایوارڈ برائے اردو صحافت: اسد رضا

۵۔ ایوارڈ برائے اردو ڈراما:  پروفیسر محمد کاظم

۶۔ ایوارڈ برائے ترجمہ: پروفیسر اسد الدین

۷۔ کل ہند ایوارڈ برائے فروغ اردو:ممتاز شاعر پروفیسر وسیم بریلوی

واضح رہے کہ کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ اردو اکادمی دہلی کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے جو قومی سطح پر دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فروغ اردو کا ایوارڈ بھی قومی سطح پر دیا جاتا ہے۔ باقی ایوارڈز دہلی میں مقیم شاعر و ادیبوں کے لئے مختص ہے۔ اس سال بہادر شاہ ظفر ایوارڈ کے لئے محترمہ جیلانی بانو کے نام کا اعلان ہوا ہے جو حیدر آباد میں مقیم ہیں جبکہ پروفیسر عبد الستار دلوی کا تعلق ممبئی سے ہے۔اسی طرح فروغ اردو کا ایوارڈ گلزار و وسیم بریلوی کو دینے کا اعلان ہوا ہے۔ گلزار صاحب فلم کار ہیں اور ممبئی میں سکونت پذیر ہیں۔ جبکہ مشاعروں کے مقبول ترین شاعر

 پروفیسر وسیم بریلوی کا تعلق اتر پردیش کے شہر بریلی سے ہے۔ وہ بریلی کالج میں اردو کے استاد تھے۔ رٹائرمنٹ کے بعد زیادہ تر لکھنؤ میں رہتے ہیں۔ لیکن ان دو ایوارڈس کے علاوہ باقی ایوارڈس کے لئے انھی شخصیات کے ناموں پر غور کیا جاتا ہے جو کم سے کم گزشتہ بیس برسوں سے دہلی میں مقیم ہوں۔

پروفیسر محمد کاظم، دہلی یونیورسٹی، اردو اکادمی ایوارڈ، دہلی اردو اکادمی، ڈراما نگاری، نکڑ ناٹک، محمد کاظم

Recommended