ڈاکٹر شفیع ایوب
عید خوشیوں کا تہوار ہے۔ رمضان کے تیس روزے مکمل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کا انعام ہے عید۔ ہندوستانی عید عرب دنیا کی عید سے ذرا مختلف ہے۔ ہندوستان کے مسلمان عید ”مناتے“ ہیں۔ عید ایک جشن ہے۔ عید ایک تہوار ہے۔ عید کے دن میلے لگا کرتے تھے اور کچھ مقامات پر اب بھی لگتے ہیں۔ ہندوستانی عید کو سمجھنے کے لئے ہمیں منشی پریم چند کا مشہور افسانہ ’عید گاہ‘ بھی پڑھنا چاہئے۔عید کا ایک خالص مذہبی پہلو ہے۔ عبادت کا ایک پہلو ہے۔ لیکن ہندوستان میں عید کا ایک تہذیبی پہلو ہے۔ عید کے دن گلے ملنا۔ چاند رات کا جشن منانا۔ چاند رات میں بازاروں میں نکلنا، یہ سب تہذیبی پہلو ہیں۔ عید میں نئے اور رنگ برنگے کپڑے پہننا، عیدی دینا اور لینا، سیویاں کھانا اور کھلانا، یہ سب عید کا تہذیبی پہلو ہے۔ عید کے حوالے سے شعراء نے خوب اشعار بھی کہے ہیں۔ جب وہاٹس ایپ اور ای میل کا زمانہ نہیں تھا تو لوگ ایک دوسرے کو عید کارڈ بھیج کر عید کی مبارکباد دیا کرتے تھے۔ حسب حال اشعار کے ذریعے احباب اپنے جذبات کا اظہار کیا کرتے تھے۔ اردو شاعروں نے عید اور عید کے چاند کو ہزار زاویؤں سے دیکھا ہے۔ چاند کو سب اپنے معنی عطا کرتے رہے ہیں۔
مدت سے میرا چاند دکھائی نہیں دیا
ائے رویت ہلال کمیٹی کہاں ہے تو (رئیس امروہوی)
ماہ نو دیکھنے تم چھت پہ نہ جانا ہرگز
ورنہ شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی
عید کا دن ہے کچھ تو کھلا دے ظالم
رسم دنیا بھی ہے، موقعہ بھی ہے، دستور بھی ہے
تم بھی آؤ گلے ملو ہم سے
لوگ کہتے ہیں کہ عید آئی ہے
عید کی سچی خوشی تو دوستوں کی دید ہے
جو وطن سے دور ہے کیا خاک اس کی عید ہے
عید آئی ہے سلگتی ہوئی یادیں لے کر
آج پھر اپنی اداسی پر ترس آتا ہے
اپنی آغوش محبت میں بٹھا کر تجھ کو
عید صحرا میں منائی ترے دیوانے نے
عید آئی، تم نہ آئے، کیا مزہ ہے عید کا
عید ہی تو نام ہے اک دوسرے کی دید کا
کیوں عید کا چاند بنے رہتے ہو ائے دوست
کیا بات ہے دیدار تمہارا نہیں ہوتا
اب کی باری اگلا پچھلا سارا حساب چکانا ہے
اب کی گلے ملنا تھوڑی ہے، ان کے گلے پڑ جانا ہے (شمیم عباس)
پاس آتیں، گلے ملتیں تو کوئی بات بھی تھی
دور سے خاک بھلا عید مبارک ہوگی (شمیم عباس)
یہی سچ ہے، میں سچائی سے کب انکار کرتا ہوں
کہ روزہ تو نہیں رکھتا مگر افطار کر تا ہوں (شمیم عباس)
کہتے ہیں عید ہے آج، اپنی بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی (غلام نیرنگ)
عید کا چاند تم نے دیکھ لیا
چاند کی عید ہو گئی ہوگی (ادریس آزاد)
ہم نے تجھے دیکھا نہیں کیا عید منائیں
جس نے تجھے دیکھا ہو اسے عید مبارک (لیاقت علی عاصم)
مل کے ہوتی تھی کبھی عید بھی دیوالی بھی
اب یہ حالت ہے کہ ڈر ڈر کے گلے ملتے ہیں
عید کا دن ہے، گلے آج تو مل لے ظالم
رسم دنیا بھی ہے، موقع بھی ہے، دستور بھی ہے (قمر بدایونی)
اس سے ملنا تو اسے عید مبارک کہنا
یہ بھی کہنا کہ مری عید مبارک کر دے (دلاور علی آذر)
ہے عید کا دن، آج تو لگ جاؤ گلے سے
جاتے ہو کہاں جان مری آ کے مقابل (غلام ہمدانی مصحفی)
عید اب کے بھی گئی، یوں ہی کسی نے نہ کہا
کہ ترے یار کو ہم تجھ سے ملا دیتے ہیں (غلام ہمدانی مصحفی)
ائے ہوا تو ہی اسے عید مبارک کہیو
اور کہیو کہ کوئی یاد کیا کرتا ہے (تری پراری)
عید، عید مبارک، عید کا چاند، چاند رات، چاند رات مبارک، عید پر اشعار، اردو شاعری اور عید، عید پر شاعری،
ہندوستان میں کچھ اس طرح بھی ایک دوسرے کی پیشانی چوم کر عید مبارک کہتے ہیں۔
اردو شاعروں نے عید اور عید کے چاند پر ہزاروں اشعار کہے ہیں۔ ہندوستان میں عید ایک جشن ہے۔ اس کے تمام تہذیبی پہلوؤں پر اشعار مل جائیں گے۔
چاند رات اور عید کے حوالے سے اردو کے خزانے میں سیکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں اشعار ملیں گے۔ عید کے مختلف پہلوؤں کو شعراء نے اپنے کلام میں پیش کیا ہے۔