اقتدار کی تبدیلی کے بعد بھی پاکستان میں معاشی بحران کم نہیں ہو پارہا ہے۔ اب پاکستان میں کام کرنے والی چین کی کمپنیوں نے دھمکی دی ہے کہ ان کے 300 ارب روپے کے واجبات ادا نہیں کئے گئی تو وہ بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس بند کردیں گی۔ اس سے پاکستان میں بجلی کے سنگین بحران کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ان کمپنیوں نے نئے وزیر اعظم شہباز شریف کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
معلومات کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) منصوبے کے تحت 30 بڑی چینی کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں۔ ان چینی کمپنیوں کاپاکستان کے انفراسٹرکچر کے مختلف شعبوں بشمول توانائی، مواصلات، ریلوے پر غلبہ ہے۔
ان کمپنیوں نے پاکستان کے وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں بجلی کے بقایا جات کا معاملہ اٹھایا۔ چین کے خود مختار پاور پروڈیوسرس کے دو درجن سے زائد نمائندوں نے حکومت پاکستان کے وزیر کو واضح طور پر بتایا کہ حکومت پرپاور کمپنیوں کے 300 ارب روپے بقایا ہیں۔ انہیں متنبہ کیا گیا کہ اگر واجبات کی جلد ادائیگی نہ کی گئی تو وہ پاکستان کو بجلی فراہم کرنے والے پاور پلانٹس بند کر دیں گے۔
دراصل پاکستانی حکام گرمیوں میں بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کے مطابق پیداوار بڑھانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ جس پر چینی کمپنیوں نے رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں موجودہ پیداوار بند کرنے کی دھمکی دی۔ ساتھ ہی ان لوگوں نے کوئلے کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافے کا معاملہ اٹھایا اور بجلی کے نرخ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ چینی کمپنیوں کے اس تیور کی وجہ سے پاکستان میں بجلی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خطرہ لاحق ہو گیاہے۔