مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے ملک کی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازہر اور حکومت سے پرنسل اسٹیٹس کے حوالے سے نئے قوانین تیار کرنے پرزور دیا ہے تاکہ ملک میں طلاق کے بڑھتے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ صدر السیسی کا کہنا ہے کہ گذشتہ 20 سال میں طلاق کی شرح میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے مصر کے ایک سیٹلائٹ چینل کے ساتھ ٹیلی فون پر انٹرویو کے دوران کہا کہ ہم ایک ایسا نکاح نامہ چاہتے ہیں جو طلاق کا مسئلہ حل کرے۔
عقد نکاح اور قانون کو اس مسئلے کا حاکم اور ضابطہ کار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نکاح کے حوالے سے نیا قانون متوازن اور لچک دار ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب خدا کے سامنے جوابدہ ہوں گے، چاہے ججز ہوں، حکومت ہو، پارلیمنٹ ہوں یا الازہر ہو۔ ہمیں مل کرطلاق کے مسئلے کیحل کے لیے حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔ جب عوام کیایک بڑے طبقے میں طلاق ہوگی تو شادی کا خیال ترک کر دیا جائے گا۔
صدر السیسی نے مزید کہا کہ ذاتی حیثیت کے مسائل ہمارے معاشرے کو درپیش سنگین ترین مسائل میں سے ہیں اور کسی نہ کسی طریقے سے اس کے مستقبل کو متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذاتی حیثیت کے مسائل کی تفصیلات 40 سال سے سنی جا رہی ہیں اور اب تک موجود ہیں۔ایک مصری رکن پارلیمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئے پرسنل اسٹیٹس قانون کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے جس میں شادی، طلاق اور بچوں کی تحویل کی شرائط کی وضاحت کی گئی ہے۔
پارلیمنٹ کی رکن نشویٰ الدیب نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ذاتی حیثیت کے قانون میں ترمیم کے لیے ایک مسودہ قانون تیار کیا ہے جس پر حتمی رائے لینے کی تیاری کے لیے آئندہ اجلاسوں میں اس پر بحث کی جائے گی۔خواتین کے مسائل سے وابستہ انسانی حقوق کی تنظیم مصری خواتین کے مسائل فاؤنڈیشن نے گذشتہ 20 سال کے دوران قانون کی تیاری میں اپنی شمولیت کا انکشاف کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ "ایک زیادہ منصفانہ خاندانی قانون" کے نعرے کے تحت قانونی تجاویز کا مسودہ تیار کرنے کی خواہش مند ہے۔