ہمیں کب تک ان ہلاکتوں کو روکنے کا انتظار کرنا پڑے گا؟‘ہم بھائی چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں خواہ وہ سکھ برادری ہو، مسلمان ہو یا ہندو۔ ہم کیوں تقسیم ہوں گے، کیوں، کیوں؟‘یہ وہ سوالات ہیں جو گلوبل یوتھ فاؤنڈیشن وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں حال ہی میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ایک کشمیری پنڈت کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں آواز اٹھا رہی ہے۔
جمعہ کی شام توصیف رائنا کی قیادت میں گلوبل یوتھ فاؤنڈیشن کے بینر تلے سماجی کارکنوں نے بے گناہوں کے قتل بالخصوص دہشت گردوں کے ذریعہ اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کے خلاف ایک شمع روشن کر کے احتجاج کیا۔اس موقع پر سماجی کارکن توصیف رائنا نے کہا،اس طرح کی ہلاکتیں قابل مذمت ہیں اور حکومت کو اقلیتوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔
کارکن نے اس طرح کے حملوں کے پیچھے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کشمیر میں تشدد کی فیکٹری کی ذہنیت کا آئینہ دار ہیں۔ رائنا نے کہاہم ایک ہیں، اور دہشت گرد گروہ ہمیں اور وادی میں ہماری فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تقسیم نہیں کر سکتے۔