Urdu News

دکن کے ممتاز ناقد اور محقق ڈاکٹر غضنفر اقبال کا ایک اور علمی کارنامہ

تصویر میں ڈاکٹر انیس صدیقی سے انٹرویو لیتے ہوئے ڈاکٹر غضنفر اقبال

 یہ *باتیں رنگ رنگ* ہماری ہیں ورنہ میر

 

*ڈاکٹر انیس صدیقی شعبۂ تحقیق اور اشاریہ سازی کے سالک ہیں ۔ان کا تحریری ادب تحقیقی و تدوینی گفتگو کرتا ہے کرناٹک میں اردو صحافت خاکہ نگاری اردو ادب میں شب خون کا توضیحی اشاریہ اور نابغۂ عصر ادیب پروفیسر شمس الرحمن فاروقی پر شخصی اشاریہ ڈاکٹر انیس صدیقی کے قابل تقلید کارنامے ہیں ۔۔۔۔خاکسار نے ڈاکٹر صاحب سے ایک انٹرویو کیا تھا*۔ *ڈاکٹر انیس صدیقی نے ایک سوال* *" کیا اردو صحافت ثواب جاریہ کا عمل ہے۔؟ کے جواب میں کہا :"اردو صحافت کا ماضی درخشاں ہے۔اکابرین علم وادب اور سیاست نے صحافت کو ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مشن کے طور پر استعمال کیا تھا۔خاص طور پر حصول آزادی ہند کی جدو جہد میں اردو صحافت نے ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے۔اردو صحافیوں نے وطن عزیز کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں جیلوں کی صعوبتیں برداشت کیں یقیناً اس عہد کی صحافت کو ثواب جاریہ کے عمل سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ لیکن فی زمانہ صارفیت اور مادیت پرستی نے صحافت کو ایک صنعت اور منفعت بخش پیشے میں تبدیل کردیا ہے۔جس کے نتیجے میں اعلی صحافتی اقدارکو پائمال کرنے کی روش عام ہے نام نہاد صحافیوں کی سیاسی وابستگیاں گروہ بندیاں بلیک ملنگ پیڈ نیوز اور لفافوں کے چلن نے صحافت کے کردار کو دغدار کیا ہے چنانچہ قاری کو عصر موجود کی سچائیوں سے باخبر رکھنے اور شعور بیداری جیسے کار منصبی سے صحافیوں کا کوئی سروکار نظر نہیں آتاطرفہ تماشہ یہ کہ ایسے لوگ بھی قوم ملت کی خدمت گزاری کی دعویداری کرتے ہیں اور ہمہ وقت صلے اور ستائش کے متمنی رہتے ہیں بہرحال صحافت کا مقدس پیشہ بھی آج سماج انسانی کے دیگر شعبوں کی طرح آلودہ دامنی کا شکار نظر آتا ہے*"
محترم المقام ڈاکٹر انیس صدیقی  صاحب کا تفصیلی انٹرویو کتاب " *باتیں رنگ رنگ* " میں ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔۔

Recommended