انقرہ،24مئی (انڈیا نیرٹیو)
ترک صدررجب طیب اردغان نے یونان کے وزیراعظم کیریاکوس مِتسوتاکیس کے امریکہ کے حالیہ دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونانی لیڈر کا اب ان کے لیے کوئی وجود نہیں رہا ہے۔انھوں نے وزیراعظم پرانقرہ کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کی فروخت روکنے کی کوشش کا الزام عاید کیا ہے۔
صدراردغان نے سوموار کو ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ”ہم نے یونان کے ساتھ اپنے تنازع میں کسی تیسرے ملک کوشامل نہ کرنے پراتفاق کیاتھا۔اس کے باوجود یونانی وزیراعظم نے گذشتہ ہفتے امریکا کا دورہ کیا تھا،کانگریس کے ارکان سے بات چیت کی تھی اورانھیں خبردار کیا تھا کہ وہ ہمیں ایف 16 لڑاکا جیٹ نہ دیں“۔تاہم ترک صدر نے کہا کہ انھیں یہ توقع نہیں تھی کہ امریکا ایف 16 کی فروخت کے بارے میں کوئی فیصلہ کرتے وقت مِتسوتاکیس کی رائے کو مدنظررکھے گا۔واضح رہے کہ ترکی نے گذشتہ سال اکتوبرمیں واشنگٹن سے لاک ہیڈ مارٹن کے ساختہ 40ایف 16 لڑاکا طیارے خریدکرنے کی درخواست کی تھی۔امریکی محکمہ خارجہ نے گذشتہ ماہ کانگریس کو ایک خط لکھا تھا جس میں یہ کہاگیا تھا کہ وہ اس فروخت کی منظوری دے کیونکہ اس سیامریکا کے قومی مفاد اور نیٹو اتحاد کے مفاد کی تکمیل ہوگی۔صدر اردغان نے مزید کہا:”وہ (مِتسوتاکیس) اب میرے لیے موجود نہیں رہے ہیں۔ میں ان سے ملاقات پر کبھی راضی نہیں ہوں گا۔ البتہ ہم معززسیاست دانوں کے ساتھ اپنا راہ ورسم جاری رکھیں گے“۔
ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولوکی رپورٹ کے مطابق صدراردغان نے یونان کے ساتھ تزویراتی کونسل کا اجلاس منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ بحرمتوسط (بحیرہ روم) کے مشرقی حصے میں ترکی کے تیل اور گیس کی تلاش کیمجوزہ منصوبوں پر دونوں ہمسایہ ملکوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے 2020 سے نیٹواتحاد کے دونوں رکن ممالک یونان اور ترکی کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔اس کے علاوہ دونوں میں فضائی اور سمندری سرحدی تنازعات کا سلسلہ بھی رہا ہے۔گذشتہ ماہ ایتھنز اورانقرہ نے ایک دوسرے پر لڑاکا طیاروں کے ساتھ فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کے الزامات عاید کیے تھے۔