جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈ کوارٹر میں صحت کی عالمی اسمبلی کے 75 ویں اجلاس میں اپنے تاریخی خطاب کے دوران صحت اور خاندانی بہبود اور کیمیکلز وکھادوں کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے زیادہ لچک دار عالمی صحت سکیورٹی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ہندوستان کے عزم کو دہرایا۔ ڈبلیو ایچ او کو زیادہ مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ جیسا کہ بھارت کے وزیراعظم کی طرف سے اجاگر کیا گیا ہے کہ ٹیکوں اور دواؤں کی مساوی رسائی کے لئے ایک لچک دار عالمی سپلائی چین بنانے کی ضرورت ہے، ٹیکوں اور تھیراپیٹکس علاج کے لئے ڈبلیو ایچ او کی منظوری کے عمل کو منظم بنانا اور ایک زیادہ لچک دار عالمی صحت کی سکیورٹی کے ڈھانچے کی تعمیر کے لئے ڈبلیو ایچ او کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے ہندوستان ان کوششوں میں ایک کلیدی رول ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان ایک بات پر یقین رکھتا ہے کہ امن اور صحت سے جڑا اس سال کا موضوع بروقت اور لازمی ہے، کیونکہ امن کے بغیر ایک پائیدار ترقی اور سبھی کے لئے صحت اور تندرستی ممکن نہیں ہوسکتی۔
البتہ اجلاس میں ہندوستان نے شرح اموات کے سلسلے میں ایک ہی وجہ قرار دیئے جانے پر ڈبلیو ایچ او کے حالیہ اقدام پر ناخوشی اور مایوسی کا اظہار کیا، جہاں ہندوستان کی قانونی اتھارٹی کی جانب سے شائع کردہ ملک کے خصوصی مصدقہ ڈاٹا کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔ اس سلسلے میں صحت کے مرکزی وزیر نے ہندوستان کی تمام ریاستوں کے وزرائے صحت کی نمائندہ باڈی، سینٹرل کونسل آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر کی اجتماعی مایوسی سے آگاہ کیا، جب کہ اس ادارے نے زیادہ شرح اموات کے سلسلے میں رپورٹوں پر ڈبلیو ایچ او کے طریقہ کار اور ایپروچ سے متعلق ایک متفقہ قرار داد منظور کی۔
مرکزی وزیر صحت کے خطاب کا مکمل متن حسب ذیل ہے:
ہندوستان کا یقین ہے کہ امن اور صحت سے جڑا ، اس سال کا موضوع بروقت اور لازمی ہے کیونکہ امن کے بغیر ایک پائیدار ترقی اور سبھی کے لئے صحت اور تندرستی ممکن نہیں ہوسکتی۔
ہندوستان اس بات پر پورا یقین رکھتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کا ایک با مقصد اور نتیجہ خیز انداز میں سبھی کے لئے صحت کے ہدف کے حصول میں ایک اہم رول ہے۔ یہ ہماری اجتماعی کوشش ہونی چاہئے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈبلیو ایچ او عصری تقاضوں سے نمٹنے کے مقصد کے لئے پوری طرح فٹ ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ ڈبلیو ایچ او کو رکن ریاستوں کی خواہشات کی عکاسی کرنے اور اس کے عمل کو رکن ریاستوں کے ذریعے چلانے کے لیے تعمیری طور پر تعاون فراہم کیا ہے۔
اس تناظر میں ہندو ستان نے شرح اموات کے سلسلے میں ایک ہی وجہ قرار دیئے جانے پر ڈبلیو ایچ او کے حالیہ اقدام پر ناخوشی اور تشویش کا اظہار کیا، جہاں ایک قانونی اتھارٹی کی طرف سے شائع کئے گئے ہمارے ملک کے مخصوص مصدقہ ڈاٹا کو خاطر میں نہیں لایا گیا۔
اس کے نتیجے میں ہندوستان کے آئین کی دفعہ 263 کے تحت تشکیل دی گئی سینٹرل کونسل آف ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی، جس میں مجھ سے کہا گیا کہ اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کے رویہ پر ان کی اجتماعی مایوسی اور تشویش سے آگاہ کروں۔