ملک میں آئی پی ایل کا جوش بہت زیادہ نظر آرہا ہے اور ہر کوئی اپنی پسندیدہ ٹیموں کو سپورٹ کرتا ہے اور پورے سیزن سے لطف اندوز ہوتا ہے۔ آئی پی ایل اب اپنے آخری مرحلے میں ہے، جہاں ٹیمیں اب پلے آف کھیلیں گی اور فائنل میں داخل ہوں گی۔ یکن ہارنے والی ٹیموں یعنی پلے آف سے باہر ہونے والی ٹیموں کے حوالے سے ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے۔ سوشل میڈیا پر مذاق اڑاتے ہوئے، نیٹیزین اب حکومت کے فائدے اور نقصانات پر سوالات اٹھا رہے ہیں اور معاملے کو سپریم کورٹ لے جانے کی بات کر رہے ہیں۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں، گجرات ٹائٹنز اور لکھنؤ سپر جائنٹس تاریخ کی سب سے مشہور ٹیموں کو شکست دے کر پلے آف میں سرفہرست ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن نے دونوں ٹیموں کے خلاف زبردست ڈھول پیٹے ہیں۔
ہارنے والی ٹیموں میں ممبئی انڈینز، چنئی سپر کنگز، دہلی کیپٹلز، سن رائزرز حیدرآباد، پنجاب کنگز اور کولکتہ نائٹ رائیڈرز شامل ہیں۔ اگرچہ یہ تمام ٹیمیں تاریخ کی سب سے لیجنڈری ٹیمیں رہی ہیں لیکن اس بار ان کی کارکردگی انتہائی شرمناک رہی۔ بہت سے صارفین گجرات اور لکھنؤ کی شاندار کارکردگی کے خلاف احتجاج میں کھڑے ہو گئے ہیں، جو آئی پی ایل کے بڑے کھلاڑیوں میں سے ہیں۔ سوشل میڈیا پر لوگوں کا کہنا ہے کہ جو ٹیمیں باہر آئی ہیں وہ ان ریاستوں سے ہیں جہاں دوسری طرف کی حکومت ہے اور صارفین اس کامزہ لے رہے ہیں۔
ایک صارف نے کہا ہے:
"یہ بہت حیران کن ہے کہ ممبئی انڈین اور کے کے آر جیسی ٹیموں کو آؤٹ کر دیا گیا ہے۔ اور جن ٹیموں کے شائقین کو امید بھی نہیں تھی، وہ سب فائنل میں ہیں۔ واہ مودی جی آپ کی حکمرانی والی ریاستوں کی ٹیموں کے لیے اچھے دن آئے۔
اسی دوران ایک اور صارف نے اپنی کو پوسٹ میں لکھا:
”گجرات اور لکھنؤ دونوں سرفہرست ہیں اور دونوں ریاستوں پر مودی جی کی حکومت ہے۔ واہ مودی جی یہاں بھی اقربا پروری
مودی کے خلاف احتجاج میں ڈنکا بجاتے ہوئے اس صارف نے کہا:
مودی جی نے ٹھیک کہا مودی ہے تو ممکن ہے۔ آخر کار ممبئی، کولکاتہ، چنئی جیسی لیجنڈری ٹیمیں آئی پی ایل کی دوڑ سے باہر ہوگئیں۔ اور جن سے توقع نہیں تھی وہ فائنل کھیلیں گے۔
یادرہے کہ 24 مئی کو یعنی آج پہلا کوالیفائر میچ گجرات اور راجستھان کے درمیان کھیلا جانا ہے اور دوسرا میچ کل 25 اور 29 مئی کو کھیلا جائے گا۔