سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراؤنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے پر امن ریلی نکالنے کی یقین دہانی کے بعد عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو جلسہ گاہ کی جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہاں پر 10 ہزار سے زیادہ لوگ نہیں آسکتے، وہاں پر اتوار بازار بھی ہے اور سرینگر ہائی وے بھی۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان گراؤنڈ میں جلسہ گاہ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے پر امن ریلی نکالنے کی یقین دہانی کے بعد عدالت نے ضلعی انتظامیہ کو جلسہ گاہ کی جگہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وہاں پر 10 ہزار سے زیادہ لوگ نہیں آسکتے، وہاں پر اتوار بازار بھی ہے اور سرینگر ہائی وے بھی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 'آزادی مارچ' سے قبل دارالحکومت میں ناکہ بندی ہٹانے کی درخواست پر سماعت دوبارہ شروع کر دی، ملک کے ہوم سیکریٹری، چیف کمشنر آف اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ایڈووکیٹ جنرل کو بدھ کی دوپہر 12 بجے عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔اخبار 'ڈان' کے مطابق عدالت عظمیٰ نے اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کو نوٹس بھی جاری کیے ہیں۔یہ ہدایات آئی ایچ سی بی اے کے صدر محمد شعیب شاہین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران جاری کی گئیں۔جسٹس احسن نے کہا کہ دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ اسکول اور ٹرانسپورٹ بند کر دی گئی ہے۔ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہر احتجاج پر ملک بند رہے گا؟
انہوں نے کہا کہ تمام امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں، سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں اور کاروبار بند کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کا نصف عملہ بھی رکاوٹوں کی وجہ سے احاطے تک نہیں پہنچ پا رہا ہے۔تاہم جسٹس نقوی نے کہا کہ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔