ممبئی، یکم جون 2022:
کوویڈ 19 نے دنیا بھر میں فلم دیکھنے میں ڈیجیٹل انقلاب کے عمل کو تیز تر کردیا۔ جب اس وبا نے لوگوں کو گھر کے اندر بند رہنے پر مجبور کیا تو گھر سے او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کے ذریعے ویوورشپ میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ لیکن سینما کی فلم تھیٹروں سے او ٹی ٹی میں اس بڑی تبدیلی میں کیا کچھ جغرافیائی علاقے، لوگ اور ثقافتیں مکمل طور پر چھوٹ گئی ہیں؟ کیا او ٹی ٹی روایتی سنیما تھیٹروں کے لیے موت کی گھنٹی بجا رہا ہے؟ کیا او ٹی ٹی اور اسکرینیں ایک ساتھ موجود رہ سکتی ہیں؟
یہ ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے 17 ویں ایڈیشن کے موقع پر منعقدہ ماسٹر کلاس میں زیر بحث موضوعات پر کچھ بہت اہم سوالات ہیں ۔ حیدرآباد کے انسٹرکشنل میڈیا سینٹر کے ڈائریکٹر رضوان احمد نے ماسٹر کلاس کی قیادت کی۔ وہ انٹرنیشنل کونسل فار فلم ٹیلی ویژن اینڈ آڈیو ویژول کمیونیکیشن (آئی سی ایف ٹی)، پیرس اور انٹرنیشنل ڈاکومنٹری ایسوسی ایشن، لاس اینجلس کے کل وقتی رکن ہیں۔
رضوان احمد نے کہا کہ سنیما اس دنیا کے ہر فرد کا عالمی پیدائشی حق ہے۔ "دنیا کے بہت سے حصوں میں سینما کو نئے پلیٹ فارموں تک توسیع دینے میں مدد دینے کے لیے مطلوبہ بنیادی ڈھانچہ نہیں موجود ہے۔ سب سے بڑا چیلنج وسائل کی ناہموار تقسیم ہے۔ اگر آپ بھارت کی صورتحال پر غور کریں تو صرف 47 فیصد شائقین کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ باقی 53 فیصد آبادی کو او ٹی ٹی پر دستیاب بھرپور مواد دیکھنے کا پورا حق ہے۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ او ٹی ٹی کی کمپنیوں کو اس خارج شدہ دیہی آبادی کی بڑی اکثریت تک پہنچنے کے لیے ایک طریقہ کار تیار کرنے اور الگ کاروباری ماڈل بنانے کی ضرورت ہے۔
او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کے روایتی سنیما ہالوں پر قبضہ کرنے کے خدشات کو خارج کرتے ہوئے رضوان احمد نے کہا کہ او ٹی ٹی کبھی بھی فلم دیکھنے کے تجربے اور اس سماجی جشن کی جگہ نہیں لے سکتا جو سنیما تھیٹر پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے وضاحت کی "اسکرین بمقابلہ او ٹی ٹی کی بحث صحیح سمت میں نہیں ہے۔ تکنیکی ترقی ہوتی رہے گی اور اسے روکا نہیں جا سکتا۔ ایک متوازن نقطہ نظر وہ ہے جس کی ہمیں یہاں ضرورت ہے۔ اسکرین اور او ٹی ٹی پلیٹ فارموں کے درمیان ایک تعاون پر مبنی تعلق ہونا چاہیے۔ تھیٹر مالکان کو لوگوں کو سینما گھروں کی طرف راغب کرنے کے لیے اختراعی حکمت عملی اور نقطہ نظر کی جستجو کرنی چاہیے۔"