Urdu News

پاک مقبوضہ کشمیر کے بجٹ میں کٹوتیوں کے اثرات خطرناک ہوں گے: شوکت علی کشمیری

شوکت علی کشمیری

مظفرآباد، 3؍جون

پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کے لوگوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے، انسانی حقوق کے کارکن اور یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی (یو کے پی این پی) کے چیئرمین شوکت علی کشمیری نے کہا کہ پاکستانی حکومت نے پی او کے کے ترقیاتی بجٹ میں ڈھائی ارب روپے کی کٹوتی کی ہے۔  بجٹ میں  اس کمی اور صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا۔ 

ٹویٹر پر،پاک مقبوضہ کشمیرسے جلاوطن رہنما نے لکھا، پاکستان کی حکومت نے  پاک مقبوضہ کشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں 2.5 بلین روپے اور عام بجٹ میں 7 بلین روپے کی کمی کی ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں کشمیری نے لکھا کہ اس سے قبل حکومت نے 2021-22 کے لیے کل 49.9 بلین روپے کے بجٹ پر اتفاق کیا تھا۔

تاہم، تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق، بجٹ میں بڑی رقم کی کمی کی گئی ہے۔ پی او کے حکام نے افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے  'لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پیکیج فنڈ' کو بھی منجمد کر دیا ہے۔ کشمیری نے متنبہ کیا کہ صورتحال تشویشناک ہے اور اس سے ’’جنگی بنیادوں‘‘ پر توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سیاسی رہنما یہ دعویٰ کرتے رہتے ہیں کہ پی او کے میں شرح خواندگی پاکستان کے کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔

ہمارے پاس اب بھی پاس فیل سسٹم ہے۔ انہوں نے کہا کہ  پی او کے میں یونین کونسل کی سطح پر پرائمری اسکولوں کے قابل رحم حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جہاں طلبا "بغیر کسی واش روم، پینے کے صاف پانی کی سہولیات کے کھلے آسمان کے نیچے زمین پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ یو کے پی این پی کے چیئرمین نے کہا کہ اس افسوس ناک صورت حال کے علاوہ، "اساتذہ کی بھی شدید کمی ہے۔ ماجد خان نے وفاقی حکومت سے ترقیاتی گرانٹ پر نظرثانی کرنے کو کہا اور خبردار کیا کہ اگر نظرثانی نہ کی گئی تو حکومت کا فیصلہ  پی او کے کے مالیاتی نظام کو بے قابو کر سکتا ہے۔

Recommended