’’سمردھ بھارت کے لیے، ہمیں ایک سووستھ بھارت کی ضرورت ہے اور سووستھ بھارت کے لیے، ہمیں سووستھ ناگرک کی ضرورت ہے۔ صحت کو وزیر اعظم نریندر مودی جی نے مرکز میں رکھا ہے، اور مرکزی حکومت کے ذریعے صحت سے متعلق کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ ہندوستان ’’ہیلتھ ان انڈیا‘‘ اور ’ہیل بائی انڈیا‘ پہل کے ذریعے حفظان صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے کے معاملے میں بھی دنیا کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘ یہ باتیں آج صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ منڈاویا نے علاقائی پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی)، دور درشن (ڈی ڈی)، آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر) کے عہدیداروں اور صحت سے وابستہ متعلق علاقائی صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کہیں۔ آن لائن سیشن میں تمام ریاستوں کے 150 سے زیادہ افسران اور علاقائی صحت کے صحافیوں نے شرکت کی۔
وزیر صحت نے سب سے پہلے کووڈ وبائی مرض کے دوران میڈیا کے ذریعے ادا کیے جانے والے اہم رول کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ امتحان کی ایسی گھڑی میں، میڈیا سے وابستہ افراد نے صحیح معلومات فراہم کرکے، افواہوں اور خوف کا خاتمہ کرکے، اور ٹیکہ لگانے کے جوش اور ٹیکہ لگانے میں ہچکچاہٹ جیسے دوہرے مسائل کو حل کرکے، انفو ڈیمک سے لڑنے میں اپنا پورا تعاون دیا۔ کووڈ بحران کے دوران پی آئی بی، ڈی ڈی نیوز، اے آئی آر نیوز کے عہدیداروں اور میڈیا سے وابستہ افراد کے ذریعے ادا کیے جانے والے سرگرم رول کو نمایاں کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے اور سب سے کامیاب ٹیکہ کاری پروگرام کو عملی جامہ پہنانے میں صرف حکومت کی کوششوں سے ہی مدد نہیں ملی، بلکہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کی وجہ سے یہ پروگرام کامیاب ہوا ہے۔ اس مدت کے دوران جن صحافیوں کی جانیں گئیں، ان کے تئیں انہوں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’’جمہوریت کے چوتھا ستون – میڈیا– نے وبائی مرض کے دوران اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں اعلیٰ معیار قائم کیے۔‘‘ انہوں نے اس پیغام کو پھیلانے کی اپیل کی کہ سمردھ بھارت کے لیے، ہمیں ایک سووستھ بھارت کی ضرورت ہے اور سووستھ بھارت کے لیے، ہمیں سووستھ ناگرک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے مکمل ٹیکہ کاری کے ہدف حاصل کرنے سے متعلق عوام کی حوصلہ افزائی کے لیے ہر گھر دستک کا دوسرا مرحلہ شروع کیا ہے۔ میں آپ لوگوں سے مکمل ٹیکہ کاری کے پیغام کو عوام تک پہنچانے میں آپ کی مدد چاہتا ہوں۔‘‘ صحت کے مرکزی وزیر نے ٹی بی، موتیا بین کے خاتمہ، ٹیلی میڈیسن اور ای سنجیونی اور علاقائی سطح پر وزارت کی متعدد پہل کو آگے بڑھانے ، اور جن بھاگیداری کے توسط سے شہریوں کو بڑی تعداد میں آگے آ کر ان تحریکوں کا حصہ بننے کے لیے آمادہ کرنے میں میڈیا سے مدد مانگی۔
ڈاکٹر من سکھ منڈاویا نے کہا کہ بھارت صحت کو سیوا سمجھتا ہے اور یہ ملک اپنی تربیت یافتہ اور با صلاحیت افرادی قوت کے ذریعے دنیا کو حفظان صحت سے متعلق خدمات فراہم کرنے میں دنیا کی قیادت کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنی متحرک طبی سیاحت کے ذریعے نہ صرف ’ہیل ان انڈیا‘، بلکہ ’ہیل بائی انڈیا‘ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے، جہاں ہمارے طبی پیشہ وران کو نہ صرف اپنے ملک کی خدمت کرنے بلکہ عالمی سطح پر اپنی خدمات پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر مرکزی وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری، جناب لو اگروال نے کووڈ-19 وبائی مرض کا انتظام، کووڈ-19 ٹیکہ کاری کا سفر اور کلیدی سنگ میل اور حالیہ صورتحال، ہر گھر دستک مہم، ویکسین میتری پہل کے تحت عالمی ٹیکہ کاری کی کوششوں میں بھارت کے تعاون، عالمی مفاد کے لیے کوون اور کووڈ-19 مینجمنٹ کے دوران کمیونٹی کے ساتھ مؤثر ترسیل کو یقینی بنانے میں میڈیا کے اہم رول پر تفصیلی خاکہ پیش کیا۔
شرکاء نے اپنے تجربات، ریاستوں کے بہترین طور طریقے، میدان میں پیش آنے والے چیلنجز اور اختراعی مشورے شیئر کیے۔