شاہی امام سیداحمد بخاری اور مرزا عارفؔ کی ذاتی دلچسپی اور کوششوں کا نتیجہ
گزشتہ دنوں دہلی میں آنے والے ہوائی طوفان کے باعث دہلی کی جامع مسجد کے درمیانی اور سب سے بڑے گنبد کی کلغی (کلس) کو بے پناہ نقصان پہنچاتھا لیکن خیریت ہوئی کہ مسجد کی چھت کو کوئی خاص نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا لیکن اس گنبد کی کلغی جوکہ 12 حصوں پر مشتمل ہے، اُس کے نو(9) حصے ٹوٹ کر مسجد کی چھت پر گر گئے تھے۔ برونز میٹل کے نو(9) حصے تقریباً ایک ہزار کلو پر مشتمل ہیں۔ باقی تین حصے ابھی تک گنبد پر موجود ہیں، لیکن ہوا میں معلق ہیں۔خدا نہ کرے اگر یہ گرے تو مسجد اوراُس کی چھت کو بہت نقصان کا اندیشہ ہے۔اسی اندیشے کے پیش نظر امام صاحب نے وقف بورڈ اور دیگر حکومتی اداروں سے رابطہ کیا لیکن سب کی پلاننگ اورکام کرنے میں بہت زیادہ وقت صرف ہوجائے گا۔ اورخطرہ ہمہ وقت سرپر منڈلاتا رہے گا۔
30/ مئی 2022ء بروزجمعرات کی شام جب یہ حادثہ پیش آیا تو سماجی کارکن جناب ذاکر حسین کو بھی ایک صاحب درد انسان کی حیثیت سے انتہائی فکرلاحق ہوئی۔ اس سلسلے میں انھوں نے دہلی کے مرزا عارف(انوینٹر/سائنٹسٹ)سے رابطہ کیا کہ آپ کو ئی تدبیر کریں۔چنانچہ مرزا عارف صاحب نے اسی دن سے اِس کام کو کرنے کے لئے کوششیں شروع کردیں۔ شب وروز کی انتھک محنت کے بعد تین دن میں کلغی اتارنے اور اس کے باقیات کوچھت سے اتارنے کا لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے جناب ذاکر حسین کو مطلع کیا۔ذاکر حسین نے امام صاحب سے ملاقات کی اور انھیں یہ تجویز پیش کی کہ اِس کام کو انجام دینے کے لئے مرزا عارف کی خدمات لی جائیں کیونکہ اُن کے پاس بغیر پاڑ باندھے اتارنے کی اچھی تجویز ہے۔ قبلہ امام صاحب، فوراً اِس کے لئے راضی ہوگئے اور اِس طرح مرزا عارف اورامام صاحب کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں مکمل تفصیل کے ساتھ خاکے، ڈرائنگ اور لائحہ عمل،مرزا عارف نے امام صاحب کی خدمت میں پیش کیا جسے امام صاحب نے پسند فرمایا اورکام کرنے کی اجازت مرحمت فرمادی۔
اس سلسلے میں شاہی امام سیداحمد بخاری نے گورنر ہاؤس سے رابطہ کرکے مرزاعارف اور گورنر ہاؤس کے درمیان میٹنگ کی تجویز رکھی، گورنر ہاؤس سے اِس میٹنگ کا مثبت جواب آیا اور منظوری مل گئی۔چنانچہ مرزاعارف صاحب نے گورنر ہاؤس جاکر تمام حالات سے آگاہ کیا اور فائربریگیڈ محکمہ کی مدد مانگی۔ جو فوراً قبول کرلی گئی۔ اس کے لئے ہم سبھی دہلی والے، گورنر ہاؤس اور فائر بریگیڈ محکمہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی مدد اورامام صاحب کی ذاتی دلچسپی اور لگن،مرزا عارف کے شامل حال رہی۔ نتیجتاً خود مرزا عارف نے جمعرات کی صبح سات بجے، کرین کے ذریعہ اوپر جاکر گنبد کا جائزہ لیا اور چھت پر پڑے ہوئے نوعدد حصوں کو انتہائی خوبصورتی اوراطمینان کے ساتھ نیچے اتاردیاجو اَب امام صاحب کی تحویل میں ہیں۔اس پوری کارکردگی میں امام صاحب بھی شانہ بہ شانہ رہے۔
ہم اراکین”دلی انجمن“ اور اہل دہلی کی طرف سے امام صاحب اورمرزا عارف کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ تین حصے جو ابھی گنبد پر ہی ہیں جن میں سے ایک حصہ تقریباً ہوا میں معلق ہے اُس کو بھی انشاء اللہ دو تین روز میں اتار لیاجائے گاجس کے لئے مرزا عارف پوری تیاری کرچکے ہیں صرف امام صاحب کے مثبت اشارے کے منتظر ہیں۔