وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کے آٹھ سال مکمل کرنے پر ڈی ڈی نیوز 3 سے 11 جون، 2022 تک ’8سال مودی سرکار: سپنے کتنے ہوتے ساکار‘ کے عنوان سے ایک ہفتہ کے نیوز کانکلیو کا اہتمام کررہا ہے۔ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی اور محنت اور روزگار کے مرکزی کابینہ وزیر جناب بھوپیندر یادو نے 7 جون 2022 کو کانکلیو کے پانچویں دن شرکت کی اور ’پریاورن سنرکشن بنی پراتھمکتا ‘ پر بات چیت کی۔
اپنی بات چیت میں، جناب بھوپیندر یادو نے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران بھارت نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن کے تحت، آب و ہوا کی تبدیلی کے تمام شعبوں میں فیصلہ کن اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے مقررہ وقت سے پہلے پیرس معاہدے کے تحت یو این ایف سی سی سی کو جمع کرائے گئے اپنے رضاکارانہ این ڈی سی میں سے زیادہ تر حاصل کر لیے ہیں۔ بھارت نے اس دہائی کے آخر تک غیر فوسل فیول پر مبنی ذرائع سے 40 فیصد نصب شدہ بجلی کی صلاحیت حاصل کرنے کا شاندار نشانہ رکھا تھا، جو مقررہ وقت سے 8 سال قبل ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔ پٹرول میں 10 فیصد ایتھنول بلینڈنگ کا نشانہ نومبر 2022 کے نشانےسے 5 ماہ پہلے حاصل کر لیا گیا ہے۔
وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ کس طرح بھارت نے کلائمٹ جسٹس اور کلائمٹ ایکوٹی کے لیے کئی عالمی فورموں پر قیادت کی ہے۔ چاہے وہ بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) ہو جس میں فرانس کے ساتھ 106 ممالک کو شامل کیا گیا ہے، یا برطانیہ، آسٹریلیا اور اسمال آئی لینڈ ڈیولپنگ اسٹیٹ (ایس آئی ڈ ی ایس) کے ساتھ انفراسٹرکچر فار ریزیلینٹ آئی لینڈ اسٹیٹس (آئی آر آئی ایس) کی نئی پہل ہو، بھارت صف اول میں ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ کس طرح حال ہی میں بھارت اور سویڈن نے لیڈ آئی ٹی فورم کی میزبانی کی جس نے سی او پی 27 کے ایجنڈے کو ترتیب دینے میں اقوام متحدہ کی کانفرنس’اسٹاک ہوم+50‘میں تعاون کیا۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی عالمی پہل ’لائف اسٹائل فار دی انوائرنمنٹ – لائف موومنٹ‘ کا اعلان سی اوپی 26 گلاسگو میں بھی کیا گیا ہے، جس میں ماحولیات کے بارے میں بیدار ایسے طرز زندگی کو فروغ دیا گیا ہے جو ’بغیر سوچے سمجھے اور تباہ کن استعمال‘ کے بجائے ’سوچ سمجھ کر اور ہوش مندی کے ساتھ استعمال‘ پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
پچھلے آٹھ برسوں میں گھریلو محاذ پر، بھارت نے اپنے جنگلات کے رقبے میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ محفوظ کئے گئے علاقوں کی موثر حفاظت، نگرانی اور انتظام کے باعث شیر، ٹائیگر، ہاتھی، گینڈے اور دیگر جانوروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی برادریوں کے لیے رسائی اور فوائد کی تقسیم کے انتظامات کو ساتھ ساتھ مضبوط کیا گیا ہے۔ حکومت نے صاف ہوا، دریا کے پانی کو صاف کرنے وغیرہ کو یقینی بنانے کے لیے بھی کئی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے ایک مقررہ وقت میں قومی صاف ہوا پروگرام کے قیام، 13 بڑے دریاؤں کی صاف ستھرائی کے منصوبے، سنگل یوز پلاسٹک (120 ملی میٹر سے زیادہ) پر پابندی، سرکلر اکانومی کے فروغ کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ، بھارت اس سال مزید ویٹ لینڈز کو رامسر سائٹ قرار دینےکا منصوبہ بنا رہا ہے۔
روزگار کے معاملےمیں ، جناب بھوپیندر یادو نے کہا کہ ادارہ پر مبنی اور علاقے پر مبنی سروے، جی ایس ٹی کلیکشن کے اعداد و شمار، ای پی ایف او رجسٹریشن، ایس ایم ای رجسٹریشن کے ذریعے، حکومت نئی ملازمتوں کی تخلیق پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ لیبر کوڈ، شہری غریبوں کے لیے سواندھی اسکیم، مہاجر مزدوروں کے لیے ای شرم پورٹل، اور نیشنل کیرئیر سروس پورٹل کے انٹیگریشن جیسے اقدامات کے ساتھ، حکومت نے منظم اور غیر منظم دونوں شعبے کے کارکنوں کو بااختیار بنایا ہے۔