تہران، 9 جون (انڈیا نیرٹیو)
ایران میں ایک خاتون سمیت 12 بلوچ قیدیوں کو اجتماعی پھانسی دے دی گئی۔ ان افراد پر قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات تھے۔ اس معاملے کو ناروے میں قائم ایران انسانی حقوق کے گروپ نے بے نقاب کیا ہے۔
ان تمام 12 قیدیوں کو ایران کی عدلیہ کی طرف سے سزائے موت کا حکم جاری کرنے کے بعد ایک ساتھ جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان سب کو ایک ساتھ پھانسی دے دی گئی۔ ناروے میں قائم انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق ان تمام افراد کو پاکستان اور افغانستان کی سرحد سے ملحقہ سیستان بلوچستان کی زاہدان میں جیل میں پھانسی دی گئی۔ بتایا گیا کہ یہ تمام افراد بلوچ تھے اور ان کا تعلق سنی برادری سے تھا۔ ان میں سے چھ کو منشیات کی اسمگلنگ اور چھ دیگر کو قتل کے جرم میں پھانسی دی گئی۔
اس اجتماعی پھانسی پانیوالوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ خاتون قیدی کی شناخت اس کے کنیت گرگیج سے ظاہر کی گئی ہے۔ مذکورہ خاتون کو سال 2019 میں اپنے شوہر کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایران کی ایک کالعدم تنظیم نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران نے بھی کہا ہے کہ پیر کو زاہدان میں 12 افراد کو پھانسی دی گئی۔ تنظیم نے کہا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے مظاہروں کے پیش نظر حکومت نے جبر اور قتل و غارت میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس وجہ سے سزائے موت میں بھی ریکارڈ اضافہ درج کیا گیا ہے۔ بلوچ کارکنان مہم کی 2021 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی جیلوں میں کم از کم 79 بلوچ شہریوں کو پھانسی دی گئی ہے۔ ان میں سے 50 کی تصدیق ہو چکی ہے۔