پیغمبراسلام سے جڑے تنازعات سے متعلق بیشتر جعلی خبریں پاکستانی سوشل میڈیا ہینڈلز کے ذریعہ پھیلائی گئیں۔ یہ انکشاف ڈیجیٹل فرانزک ریسرچ اینڈ اینالیٹکس سینٹر ( ڈی ایف آر اے سی)کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ ان تمام مہمات سے ایک خاص بات معلوم ہوتی ہے کہ ان مہمات کا ایک بڑا ذریعہ پاکستان سے ہے۔
رپورٹ میں اس حوالے سے خصوصی ہینڈلز اور ٹوئٹر ہیش ٹیگز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ایک لائیو ٹیلی ویژن مباحثے کے دوران نوپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے نے ایک بین الاقوامی تنازعہ کو جنم دیا جب کئی مسلم ممالک نے ہندوستان کے خلاف اس معاملے پر سوالات اٹھائے۔ جس کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دیا، جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ نوپور شرما کے تبصرے حکومت کے موقف کی عکاسی نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ کئی مسلم ممالک نے بھی ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بہت سے سوشل میڈیا صارفین اس عرصے کے دوران جعلی اسکرین شاٹس شیئر کرکے جعلی خبریں پھیلاتے رہے۔ سب سے زیادہ وائرل ہونے والا ایک دعویٰ تھا کہ انگلش کرکٹر معین منیر علی نے انڈین پریمیئر لیگ کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نوپور شرما سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ دعویٰ غلط تھا۔اس کے ساتھ ہی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ جب کہ انہوں نے نوپور شرما کے ریمارکس پر تنقید کی، لیکن یہ دعویٰ کرنا گمراہ کن ہے کہ انہوں نے بائیکاٹ انڈیا کا رجحان شروع کیا۔
تجزیہ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس وقت ٹوئٹر پر ٹرینڈ ہونے والے ہیش ٹیگز کے ساتھ بات چیت کرنے والوں کے پروفائلز کا جائزہ لیا گیا اور معلوم ہوا کہ 7000 سے زائد اکاؤنٹس پاکستان سے تھے۔ تقریباً 3,000 صارفین کا تعلق سعودی عرب سے تھا، 2,500 کا تعلق ہندوستان سے تھا، 1,400 کا تعلق مصر سے تھا اور 1,000 سے زیادہ کا تعلق امریکہ اور کویت سے تھا۔