قومی اردو کونسل کے زیر اہتمام کرشنا شرما دامنی کے شعری مجموعے’شدت عشق‘ کا اجرا
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی کے صدر دفتر میں ہندی و اردو کی شاعرہ کرشناشرما دامنی کے شعری مجموعے ’شدت عشق‘ کا اجرا کونسل کے ڈائریکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد و دیگر شخصیات کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے شیخ عقیل نے شاعرہ کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ موصوفہ ہندی کی ٹیچر، رائٹر اور شاعرہ ہیں مگر اس کے ساتھ ہی اردو سے ان کا والہانہ تعلق ہے اور انھوں نے قومی اردو کونسل کے سینٹر سے اردو ڈپلوما کرکے اردو سیکھی اور اب اس زبان میں انھوں نے اتنی مہارت حاصل کرلی ہے کہ وہ اس میں بہترین شاعری بھی کرتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ دامنی صاحبہ کی شاعری میں حسن و عشق اور زندگی کے تمام رنگ پائے جاتے ہیں۔ اردو اور ہندی شاعری میں تخاطب کا جو فرق ہے اس کو انھوں نے بہت اچھے انداز میں برتا ہے۔پروفیسر عقیل نے کہا کہ اپنی شاعری میں انھوں نے اردو کے ساتھ ہندی شاعری کی علامات و استعارات کا بھی بھرپور استعمال کیا ہے اور اس طرح ہندی اور اردو کو قریب لانے کی بہت عمدہ کوشش کی ہے۔
اتراکھنڈ اردو اکادمی کے سابق صدر افضل منگلوری نے کہا کہ کرشنا شرما دامنی اپنی شاعری اور شخصیت کے ذریعے سماجی اتحاد کا پیغام دیتی ہیں جو ان کا امتیاز ہے۔ اردو ہندی ایکتا ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے اردو اور ہندی کو ساتھ لاکر مشترکہ تہذیب و ثقافت کی نمائندگی کی ان کی کاوش بھی قابل قدر ہے۔پروفیسر شہپر رسول نے شاعرہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تخلیق غیر معمولی ریاضت، تخلیقی جدوجہد اور عمدہ فن کاری کا نمونہ ہے۔ اردو ہندی ایکتا ٹرسٹ کی حصولیابیوں پر بھی مبارکاد پیش کی کہ اس سے دونوں زبان والوں میں بھی اتحاد و اشتراک پیدا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی شاعری زبانِ اردو سے ان کے عشق کی شدت کی نمائندہ ہے اور اس میں سادگی کے ساتھ حسن بھی پایاجاتا ہے۔ یہ ان کی شاعری کا نمایاں وصف ہے۔
معروف ادیب و ناقد حقانی القاسمی نے مصنفہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کی شاعری پر خوبصورت انداز میں اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی شاعری میں عشق کے کئی رنگ ہیں۔ انھوں نے اپنی شاعری کے ذریعے عورت کی داخلی سائیکی اور عشق کی وجدانی کیفیات کی بہترین عکاسی کی ہے۔ ان کے اشعار موجودہ معاشرتی مسائل و موضوعات کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کرشنا دامنی شرما نے اپنی شاعری میں محبت کا ایک نیا باب کھولا ہے۔ عشق کے اس باب کو زندہ کیا ہے جو ہمارے ذہنوں سے محو ہوتا جا رہا ہے۔ ان کی شدت میں پاکیزگی اور طہارت ہے۔ڈاکٹر عبدالرشیدنے کہا کہ دامنی کی شاعرانہ فکر وحدت پرستی پر قائم ہے اور وہ اپنی تخلیقات کے ذریعے سماجی ہم آہنگی کے قیام کے لیے قابل قدر کوششیں کر رہی ہیں، آج ہر گھر کو ایسی دامنی کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مسرت نے کہا کہ کرشناشرما دامنی کی شاعری میں غیر معمولی توانائی اور خوبصورتی پائی جاتی ہے۔ انھوں نے اپنی غزلوں میں حسن و محبت کے معاملات کے علاوہ گردو پیش کے حالات کی بھی بہت خوب ترجمانی کی ہے۔کرشنا شرما دامنی نے کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر شیخ عقیل احمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں حقیقی معنوں میں ان کا شکریہ ادا کر سکوں۔ ان کی حوصلہ افزائی میرے لیے قیمتی سرمایہ ہے۔انھوں نے اردو زبان سے اپنی غیر معمولی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہرہندوستانی کے اندر اردو زندہ ہے، بھلے ہی وہ اس کا اظہار نہ کرتاہو۔انھوں نے کہا کہ اردو دن بہ دن ترقی کر رہی ہے اور ہمیں کسی اندیشے میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ ہندی والوں کو بھی ضرور اردو سیکھنی چاہیے کیونکہ اردو سیکھنے کے بعد وہ اپنی ہندی کو بھی سنوار سکتے ہیں۔اس موقعے پر آل انڈیا ریڈیو کے عرفان اعظمی اور ہریانہ کے سابق ایڈیشنل کمشنر محمد عرفان نے بھی اظہار خیال کیا اور شعری مجموعے کی اشاعت پر کرشناشرما دامنی کو مبارکباد پیش کی۔ آل انڈیا اردو ہندی ایکتا ٹرسٹ کے سربراہ فرید احمد فرید نے اس خوبصورت تقریب کے انعقاد کے لیے کونسل اور ڈائرکٹر کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور فروغ اردو کے حوالے سے اپنے ٹرسٹ کی کارگزاریوں کا مختصراً تذکرہ کیا۔اس تقریب کی نظامت معروف شاعرہ اور صحافی ڈاکٹر وسیم راشد نے کی۔ اس موقعے پر کونسل کے عملے کے علاوہ زبان و ادب سے تعلق رکھنے والے اہم لوگ موجود رہے۔