کوئٹہ، 15؍جون
فری بلوچستان موومنٹ (ایف بی ایم) نے میڈیا کو ایک بیان میں کراچی میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد اور دیگر پرامن مظاہرین کے اہل خانہ کی پرامن احتجاجپر پاکستانی فورسز کے پرتشدد حملے کی مذمت کی۔ ایف بی ایم نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بلوچ خواتین اور بچوں کے خلاف پاکستانی فورسز کے تشدد کا نوٹس لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’دنیا کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ پاکستان نے بلوچستان پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور اپنی غیر قانونی استعمار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان غیر انسانی اور سفاکانہ اقدامات کا سہارا لے رہا ہے۔
کراچی پولیس نے پیر کی رات درجنوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، جو دو لاپتہ طالب علموں کے اغوا کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دے رہے تھے۔ پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام کا بلوچ مظاہرین کے خلاف سخت رویہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا کیونکہ لوگ پولیس کے بربریت کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
فری بلوچستان محکمہ اطلاعات کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کا معاملہ مشرقی تیمور کے قبضے اور 1975 میں انڈونیشیا کے ساتھ زبردستی الحاق کی طرح ہے، اس نے مشرقی تیمور کو اپنا 27 واں صوبہ بھی قرار دیا۔ آج کے پاکستان کی طرح بلوچستان میں بھی انڈونیشیا نے اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے مشرقی تیمور میں تشدد کا سہارا لیا اور ہزاروں لوگوں کو قتل کیا۔
پاکستان نے 1948 میں بلوچستان پر قبضہ کیا تھا اور تب سے بلوچوں کے خلاف مظالم میں ملوث ہے۔ ترجمان نے مزید وضاحت کی کہ پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے تشدد میں بلوچ عوام کی جبری گمشدگی، من مانی گرفتاریاں، ماورائے عدالت قتل، دوران حراست تشدد اور قتل اور جعلی مقابلے شامل ہیں جن میں سیکڑوں نہتے بلوچ سرد مہری سے مارے جا چکے ہیں۔