اسلام آباد،20؍جون
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو شیریں مزاری کی بیٹی ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے خلاف پاک فوج کی جانب سے ہتک عزت کے لیے دائر کی گئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کو مسترد کردیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مقدمے کے اندراج کے خلاف ایمان کی درخواست منظور کرلی۔
وکیل پر فوج اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو "گالیاں دینے اور بدنام کرنے" کا الزام لگایا گیا تھا۔عدالت نے مقدمہ خارج کرتے ہوئے درخواست ضمانت کو غیر موثر قرار دے دیا۔27 مئی کو انسانی حقوق کے سابق وزیر کی بیٹی پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 505 )لوگوں کو مسلح افواج کے خلاف اکسانا( اور 138 )فوجی کی طرف سے خلاف ورزی کے کام کو اکسانا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
درخواست کے مطابق، مزاری نے 21 مئی کو پاک فوج اور اس کے سربراہ جنرل قمر کے خلاف "تضحیک آمیز اور نفرت انگیز بیان " دیا۔اس میں کہا گیا ہے، "اس کے تضحیک آمیز بیانات انتہائی توہین آمیز ہیں جن کا مقصد پاک فوج کے صفوں اور فائلوں کے درمیان بغاوت/دھمکانا اور بھڑکانا ہے۔یہ پاکستانی فوج کے اندر تضحیک اور نفرت پیدا کرنے کا باعث بھی بنتا ہے جس نے ایک سنگین جرم قرار دیا ہے۔