Urdu News

اگنی پتھ اسکیم کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، نوٹیفکیشن منسوخ کرنے کا مطالبہ

اگنی پتھ اسکیم کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا، نوٹیفکیشن منسوخ کرنے کا مطالبہ

پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر لائے گئے اگنی پتھ پلان کو غیر آئینی اور غیر قانونی بتایا

اگنی پتھ اسکیم کے خلاف سپریم کورٹ میں دوسری عرضی داخل کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ یہ اسکیم پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر لائی گئی ہے اس لیے یہ اسکیم غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ درخواست میں اگنی پتھ اسکیم کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ اس سے قبل داخل کی گئی عرضی میں اسکیم کے خلاف تشدد اور عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی مانگ کی گئی ہے۔

ایڈوکیٹ منوہر لال شرما نے درخواست میں کہا ہے کہ شارٹ سروس کمیشن کے ذریعے منتخب ہونے پر فوجی افسر کو 10 سے 14 سال تک خدمات انجام دینے کا موقع ملتا ہے۔ اس کے برعکس، اگنیویر اسکیم کے تحت چار سال کے لیے بھرتی کیے گئے اگنیویروں میں سے صرف 25 فیصد کو فوج میں مستقل کیا جائے گا جبکہ 75 فیصد کو چار سال کے بعد ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس اسکیم کے اعلان کے بعد فوج میں بھرتی ہونے کا خواب دیکھنے والے نوجوان مایوس ہوگئے اور انہوں نے ملک بھر میں احتجاج شروع کردیا۔ کئی مقامات پر احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کر لی۔

اس سے پہلے بھی اگنی پتھ اسکیم کو لے کر سپریم کورٹ میں ایک اور عرضی دائر کی گئی ہے۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر درخواست میں اسکیم کے خلاف تشدد اور عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی مانگ کی گئی ہے۔ اس عرضی میں کہا گیا ہے کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت فوج میں شامل ہونے والے نوجوانوں کے مستقبل کو لے کر شکوک و شبہات ہوں گے۔ درخواست میں سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک ماہر کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جو قومی سلامتی اور ہندوستانی فوج پر اسکیم کے اثرات کا جائزہ لے گی۔

Recommended