پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے حوالے سے اقوام متحدہ میں پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے تعلق سے بھارت کی حکمراں جماعت بی جے پی کے معطل ترجمانوں کی جانب سے اہانت آمیز ریمارکس کا معاملہ اٹھایا۔ اس کے بعد بھارت کی جانب سے بھی شدید ردعمل سامنے آیا۔
اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں او آئی سی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت میں پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ ریمارکس کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے بھارت کی حکمراں جماعت کے بعض رہنماؤں کے متنازعہ ریمارکس پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے متعلق واقعات سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور آزادی اظہار کے نام پر اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بھارت میں ہونے والے واقعہ کے ساتھ ساتھ سویڈن میں ہونے والے مظاہروں اور اسی طرح کے دیگر واقعات کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو ایسے اشتعال انگیز واقعات پر تشویش ہے۔
پاکستان کے بیان کے بعد، اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر ٹی ایس ترومورتی نے پاکستان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، جو جمہوریت پر یقین رکھتا ہے، ثقافتی رواداری کو فروغ دیتا ہے اور آئین کے دائرے میں تمام مذاہب اور ثقافتوں کا احترام کرتا ہے۔ کسی بھی مذہب کی توہین کا معاملہ ہمارے قانونی دائرہ کار میں رہ کر نمٹا جائے گا۔ او آئی سی کی جانب سے بھارت کے تذکرے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت باہر سے منتخب مخالفت کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے ایسے مظاہروں کو بدنیتی اور تفرقہ انگیز ایجنڈے کو فروغ دینے کے مترادف قرار دیا۔