Urdu News

ادے پور قتل : تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل، پورے راجستھان میں 24 گھنٹے کے لیے انٹرنیٹ خدمات معطل

ادے پور قتل معاملہ

ادے پور میں ایک نوجوان کے بے رحمانہ قتل کے معاملے میں ریاستی حکومت چوکسی اختیار کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے، جس میں ایس او جی کے اے ڈی جی اشوک راٹھوڑ، اے ٹی ایس آئی جی پرفل کمار اور ایک ایس پی اور ایڈیشنل ایس پی کو شامل کیا گیا ہے۔ پولیس نے قتل کے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ دونوں ملزم ادے پور کے سورج پول علاقے کے رہنے والے ہیں۔ واقعے کے بعد انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئی ہیں اور ریاست میں اگلے 24 گھنٹوں کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ادے پور کے سات تھانہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی پانچ رکنی ٹیم ملزمان سے پوچھ گچھ کے لیے دہلی سے ادے پور کے لیے روانہ ہوئی ہے۔ اس معاملے کو دہشت گرد انہ حملے کی تیاری سے جوڑکر دیکھا جا رہا ہے۔ اس لیے کیس کی پوری تفتیش این آئی اے کو سونپی جا سکتی ہے۔ ملزمان نے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری مبینہ ویڈیو میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی تک کو بھی دھمکی دی ہے۔ اس وجہ سے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی بھی متحرک ہو گئی ہے۔

چیف سکریٹری اوشا شرما نے منگل کی شام ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کر کے تمام ڈویژنل کمشنروں، انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ضلع کلکٹروں کو ریاست بھر میں خصوصی الرٹ اورمستعدی رکھنے کی ہدایت دی ہے۔چیف سکریٹری نے نظم ونسق کی صورتحال کو قائم رکھنے کے لئے ریاست بھر میں انٹرنیٹ معطل کئے جانے اور تمام اضلا ع میں آئندہ ایک ماہ تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کے تمام افسران کی چھٹیاں منسوخ کرنے، امن کمیٹی کے اجلاس منعقد کرنے اور ادے پور ضلع میں ضرورت کے مطابق کرفیو نافذ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے تمام انچارج ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو رینج میں بھیجنے کو کہا ہے۔

چیف سکریٹری نے تمام ڈویژنل کمشنروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ادے پور واقعہ کی ویڈیو کو موبائل اور دیگر ذرائع سے پھیلنے سے سختی سے روکیں۔ ویڈیو نشر کرنے والوں کے خلاف بھی قواعد کے مطابق کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنماو ¿ں سے اپیل کی جائے کہ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور امن وامان برقرار رکھنے میں تعاون کریں۔

ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم ابھے کمار نے کہا کہ تمام اضلاع میں انتہائی چوکسی اور حساسیت کے ساتھ صورتحال پر نظر رکھی جانی چاہئے۔ پولیس اور انتظامیہ کے تمام افسران اپنے اپنے علاقوں میں امن و امان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھیں۔

ڈائرکٹر جنرل آف پولیس ایم ایل لاٹھرنے کہا ہے کہ ادے پور واقعہ کے پیش نظر پولیس اور انتظامیہ کے افسران کو امن و امان برقرار رکھنے کے لئے خصوصی چوکسی رکھنی چاہئے۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے والے عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مناسب پولیس تعینات کی جائے۔ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس انٹیلی جنس امیش مشرا نے تمام اضلاع میں موثر انٹیلی جنس کی ہدایات دیں۔

قتل معاملے کے دونوں ملزمان گرفتار

پولیس نے قتل کیس کے ملزم غوث محمد ولد رفیق محمد اور ریاض ولد عبدالجبار کو ضلع راجسمند کے بھیما سے گرفتار کرلیا ہے۔ دونوں ملزمان ادے پور کے سورج پول علاقے کے رہنے والے ہیں۔واقعہ کے بعد سے ادے پور کے سات تھانوں کے علاقوں دھان منڈی، گھنٹہ گھر، ہاتھی پول، امباماتا، سورج پول، بھوپال پورہ اور سوینا میں کرفیو نافذکردیاگیا ہے۔ جائے وقوعہ کے قریب مسلم علاقوں کی چھتوں سے بھی پتھراوبھی ہواہے۔

قابل ذکر ہے کہ کنہیا لال کو راجستھان کے ادے پور میں بی جے پی سے معطل نوپور شرما کی حمایت میں کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرنے پر منگل کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔ حملہ آور نے اس کی دکان میں گھس کر اسے تلوار کے وار کر کے قتل کر دیا۔ حملہ آوروں نے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ گووردھن ولاس علاقہ کے رہنے والے کنہیا لال (40) کی یہاں دھان منڈی میں بھوت محل کے قریب سپریم ٹیلرس نام کی دکان ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ کنہیا لال نے گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل کی تھی جس کی وجہ سے ایک مخصوص طبقہ میں شدید ناراضگی تھی۔ پولیس نے کنہیا لال کو بھی گرفتار کیا تھا لیکن وہ ضمانت پر تھا۔ اس نے جان کو خطرہ ہونے کی درخواست بھی تھانے میں دی تھی جس کے بعد پولیس نے دونوں فریقین کو بٹھا کر صلح کرائی۔ کنہیا لال نے کچھ دنوں کے لیے دکان بند رکھی تھی، لیکن حالات کو نارمل سمجھتے ہوئے وہ آج دکان پر پہنچا۔ پارٹی اور اپوزیشن کے رہنماوں نے ایک آواز میں واقعے کی مذمت کی ہے۔ اس واقعے کے بعد سے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

Recommended