Urdu News

انسانیت کے قاتل پیغمبرامن کے دشمن، ادے پور کا واقعہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا

آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ

آل انڈیا علماء و مشائخ بورڈ، دہلی

29،جون، نئی دہلی (پریس ریلیز)

آل انڈیا علما و مشائخ بورڈ کے بانی وصدر اور ورلڈ صوفی فورم کے چیئرمین حضرت سید محمد اشرف کچھوچھوی نے ادے پور میں کنہیا لال کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پوری انسانیت کے لیے شرمناک ہے۔حضرت نے فرمایا کہ قاتل نبی کے دشمن اور پوری انسانیت کے قاتل ہیں کیونکہ قرآن کی سورہ المائدہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ”جس نے کسی کو قتل کیا (کسی جان کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے بدلے کے بغیر)گویااس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا''(القرآن الکریم، سورہ المائدہ)۔ اب کس طرح کسی انسان کے قتل کو جائز ٹھہرایا جا سکتا ہے،یہ سیدھے طور پر قرآن کی تعلیمات کے خلاف ہے۔

جیسا کہا جا رہا ہے کہ جس شخص کو قتل کیا گیا اس نے گستاخ رسول نوپور شرما کی حمایت کی تھی جس کی وجہ سے درندہ صفت اور متشدد سوچ رکھنے والوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کی تعلیمات کو نظر انداز کرتے ہوئے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا اورایک ایسانا قابل برداشت جرم کیا جسکی جتنی مزمت کی جائے کم ہے، یہ براہ راست نبی سے دشمنی ہے جسے نبی کی محبت کے نام سے کیا جا رہا ہے۔

حضرت نے حکومت سے ان مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ حکومت نوپور شرما کو جلد از جلد گرفتار کرے تاکہ ہمارے پیارے ملک میں بدامنی پھیلانے کی سازش میں نوجوانوں ک کو ورغلانے  والوں کو کامیاب نہ کیا جاسکے۔ اپنے آپ کو دعوت اسلامی کا رکن کہنے والے اس بے رحم قاتل کی تحقیق ہونی چاہیے کہ اسے ایسے ظلم کی فکر اور تعلیم کس نے دی، کون لوگ ہیں جو ملک کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

مسلمانوں کے لیے نبیﷺ کی شان ان کی جان سے بڑھ کر ہے اور یقیناً مسلمانوں کو نوپور شرما کے اس بیان سے شدید دکھ پہنچا ہے جس کی وجہ سے ناراض ہیں لیکن اسلام کسی کی جان لینے کی اجازت نہیں دیتا اور ایسا کرنے والے خود نبی کے گستاخ ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے نبی کی تعلیم پر انگلیاں اٹھیں گی، لہٰذا قانون کو ہاتھ میں لیے بغیر آئینی طریقے سے اپنی بات کرنی چاہیے اور حکومت کو بھی کسی بھی مذہب کے خلاف غلط تبصرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے، اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

Recommended