جب حوصلہ بنا لیا اونچی اڑان کا تو دیکھنا فضول ہے قد آسمان کا۔ ایسا ہی کچھ کر دکھایا ہے راجدھانی لکھنؤ کے کینٹ تھانہ علاقہ ریس کورٹ کی رہنی والی حنا بانو نے جنہوں نے چھوٹی سی عمر میں ہی ایک بڑا مقام حاصل کیا ہے۔ حنا بانو نے 19 جون کو آئر لینڈ میں ہاکی مقابلہ میں حصہ لیا تھا جہاں سے میچ کھیلنے کے بعد اپنے آبائی گاؤں واپس آئی۔ حنا اپنی کامیابی کے بعد پریوار والوں سے مل کر بہت خوش ہوئی اور اپنی شاندار جیت کا سہرا اپنے ماما، نانا اور ماں کے سر باندھا۔ آئر لینڈ میں ہوئے اس مقابلہ میں پانچ ملکوں کی ہاکی ٹیک نے حصہ لیا تھا جس میں بھارت نے دوسرا مقام حاصل کی۔ حنا بھارتی ہاکی ٹیم کا حصہ تھیں۔
یہ ہاکی مقابلہ 19 سے 28 جون تک منعقد ہوئے تھے۔ آبائی وطن پہنچے کے بعد حنا بانو نے ہمیں بتایا کہ بچپن میں ہی ان کے والد کی موت ہوگئی تھی ۔ جس کے بعد وہ اپنے ماما کے گھر لکھنؤ میں رہنے لگی۔ انہیں بچپن سے ہی ہاکی کھیلنے کا شوق تھا۔ حنا نے بتایا کہ والد نہ ہونے کی وجہ سے شروعات میں ان پر کافی باونڈیشن لگائی گئی۔ حنا نے بتایا کہ اس کے نانا اس کے کھیلنے کیلئے اعتراض کرتے تھے۔ حنا نے بتایا کہ اس کے نانا کہتے تھے کہ اگر کھیلتے وقت اس کی ٹانگ وغیرہ ٹوٹ گئی تو اس کی شادی ہونا مشکل ہوجائے گا۔
حنا نے بتایا کہ اس کے باوجود اس نے اپنے نانا اور دیگر گھر والوں سے چھپ چھپ کر ہالی کھیلنا جاری رکھا۔ حنا نے بتایا کہ جب میرے نانا اور ماما نے دیکھا کہ یہ لڑکی ہاکی کو لے کر بہت کریزی ہے تو نانا اور ماما نے بھی انہیں سپورٹ کرناش روع کردیا۔ حنا نے بتایا کہ 2017 میں اس نے سائی ہوسٹل میں ٹرائل دیا تو وہاں کے سپورٹس سٹاف نے ان کی کافی مدد کی۔ بعد میں کورونا کی وجہ سے لاک ڈاون لگ گیا جس کے چلتے انہیں بہت پریشانی جھیلنی پڑی۔ بعد میں سائی اکیڈمی سے کھیلنے کے بعد وہ بنگلور اکیڈمی میں چلی گئی جہاں پر ان کی 33 لڑکیوں کے کور گروپ میں سلیکشن ہوا اس کے بعد انہیں بھارتی ہاکی ٹیم کیلئے چنا گیا۔ حنا کی اس شاندار کامیابی پر اس کے نانا ، ماما اور ماں خوشی کے مارے پھولے نہیں سما رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حنا نے نہ صر ف ہمارا نام روشن کیا ہے بلکہ پوری دنیا میں بھارت کا جھنڈا بھی بلند کیا ہے۔