Urdu News

سرکاری ملازمین کو ایک ہی بار میں بڑے پیمانے پر ترقی

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

 

 


 

سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج  ایک ہی بار میں 8,000 سے زیادہ سرکاری ملازمین کو بڑے پیمانے پر ترقی دینے کے ڈی او پی ٹی (عملہ اور تربیت کے محکمے) کے فیصلے کااعلان کیا۔ ترقی پانے والوں کا تعلق تین اہم دفاتر ہائے معتمدی سے ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014UAT.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سینٹرل سکریٹریٹ سروس (سی ایس ایس)، سینٹرل سکریٹریٹ اسٹینوگرافرس سروس (سی ایس ایس ایس) اور سینٹرل سکریٹریٹ کلریکل سروس (سی ایس سی ایس) سے تعلق رکھنے والے ان ملازمین کی بڑے پیمانے پر ترقی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ یہ قدم پچھلے دو مہینوں میں ان کی صدارت میں ڈی او پی ٹی میں ایک سے زیادہ اعلیٰ سطحی میٹنگوں کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ قانونی ماہرین سے بھی بڑے پیمانے پر مشاورت کی گئی کیونکہ بعض احکامات زیر التواء رٹ عرضیوں کے نتائج سے مشروط تھے۔


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ دیکھنا مایوس کُن ہے کہ سرکاری ملازمین کسی ترقی کے بغیر ملازمت سے سبکدوشی ہو رہے ہیں۔ اس لئے انہوں نے اس نوع کے فیصلہ کرنے پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا۔ ترقی پانے والے کل 8,089 ملازمین میں سے 4,734 کا تعلق سی ایس ایس سے، 2,966 کا سی ایس ایس ایس  سے اور 389 کا سی ایس سی ایس  سے ہے۔


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے کئی موقعوں پر مرکزی سکریٹریٹ کے عہدیداروں کے وفود سے ملاقات بھی کی۔ ان کے نزدیک خدمات کے یہ تینوں شعبے سی ایس ایس، سی ایس ایس ایس اور سی ایس سی ایس مرکزی دفاتر معتمدی کے انتظامی کام کاج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ تین سال قبل ڈی او پی ٹی نے مختلف سطحوں پر مختلف محکموں میں تقریباً 4,000 افسروں کو بڑے پیمانے پر ترقیاں دی تھیں۔ اس اقدام کا بھرپور خیر مقدم کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان میں سے ترقی کے بہت سے جاری کردہ حکم نامے جو زیر التواء رٹ عرضیوں کے نتائج سے مشروط تھے۔


ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دفاتر معتمدی  حکمرانی کا ایک لازمی ذریعہ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے تیار کردہ نوٹ اور مسودے حکومتی پالیسیوں کی بنیاد ہوتے ہیں اور تجاویز حکومت کے درجہ بند نظام میں مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے آگے بڑھتی  ہیں۔

Recommended