Urdu News

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ آئی آئی ٹی حیدرآباد میں

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ

 

سائنس اور ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج آئی آئی ٹی حیدرآباد کیمپس میں پائلٹ کے بغیر برّی اور فضائی گاڑیاں تیار کرنے کے لئے اپنی نوعیت کی پہلی، جدید ترین ‘‘خودکار سمت شناس’’  سہولت کا افتتاح کیا۔

وزیر موصوف نے بغیر پائلٹ کے موٹر گاڑیاں جیسے مختلف شکلوں اور سائز کی بغیر ڈرائیور کے خود سے چلنے والی موٹر کاریں، ڈرائیور کے بغیر خود سے چلنے والی سائیکلیں وغیرہ اور بغیر پائلٹ والی فضائی گاڑیاں بشمول ڈرون تیار کرنے والی نئی صنعتوں کے ساتھ بھی بات چیت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001PATA.jpg

سائنس اور ٹیکنالوجی کی مرکزی وزارت کی 130 کروڑ روپے کی مالی اعانت سے ’’جہت یابی کے خود کار نظام سے متعلق ٹیکنالوجی اختراع کرنے کا مرکز‘‘ ایک کثیر الشعبہ پہل ہے جو مستقبل کی اور اگلی نسل کی "اسمارٹ موبلٹی" ٹیکنالوجی میں ہندوستان کو ایک عالمی کردار عطا کرے گی‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بغیر پائلٹ گاڑیوں کے پراجیکٹوں میں مصروف نئی صنعتوں کے تجربے کو غور سے سنا اور مشورہ دیا کہ انہیں مزید پروان چڑھنے اور ترقی کے لئے صنعت سے جڑنا چاہیے۔

وزیر موصوف نے اس بات کی بھی تعریف کی کہ آئی آئی ٹی حیدرآباد نے "اسمارٹ موبلٹی" میں ایم ٹیک کا نیا پوسٹ گریجویشن کورس قائم کیا ہے، جو ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا کورس ہے۔ انہوں نے کہا، انہیںیہ جان کر خوشی ہوئی کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے ہندوستان میں اس بصیرت اور مستقبل کی پہل کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا ہے جو آنے والے برسوں میں عالمی اہمیت کا حامل ہو گا۔

وزیر نے کہا کہ ٹی آئی ایچ اے این- آئی آئی ٹی ایچ  کا وژن یہ ہے کہ وہ آئندہ نسل کی اسمارٹ موبلٹی ٹیکنالوجیز کے لئے عالمی کردار کا حامل بنے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت اس اقدام کی حمایت کے لئے آگے آئی ہے۔ یہ اقدام دوسروں کے لئے بھی رجحان ساز ثابت ہوگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مطلع کیا کہ دنیا بھر میں محدود ٹیسٹ بیڈزیا دوسری بنیادیں موجود ہیں تاکہ کنٹرول شدہ ماحول میں بغیر پائلٹ والی اور منسلک گاڑیوں کے آپریشن کی جو حقیقی زندگی میں ممکنہ طور پر سامنے انے والے مختلف منظرناموں کی تقلید کرتی ہیں، تحقیقات کی جا سکیں۔ ان میں کثرت سے پیش آنے والے واقعات تک شامل ہیں۔

چند مثالوں میں برطانیہ میں مِ؛ بروک پرووِنگ گراونڈس، امریکہ میں ایم- سیٹی، سنگاپور مین سیٹرن، جنوبی کوریا مین کے- سیٹی، جاپان مین جاری وغیرہ شامل ہیں۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہندوستان میں سر دست ایسی کوئی ٹیسٹ بیڈ سہولت موجود نہیں تھی جہاں خود کار گاڑیوں کی کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکے۔ یہ وجہ ہے کہٹی آئی ایچ اے این ٹیسٹ بیڈ کی ضرورت پیش آئی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ٹکنالوجی کے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے خود کار نیویگیشن فاؤنڈیشن ٹی آئی ایچ اے این- آئی آئی ٹی ایچ  پر ٹیکنالوجی انوویشن مرکز نے موبلٹی سیکٹر میں جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے پہلے ہی بہت سےمستقبل رُخی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی دونوں سطحوں پر ٹی آئی ایچ اے این ٹیسٹ بیڈ  متعلقہ تعلیمی برادری، صنعتی اداروں اور تحقیق و ترقی کی  لیباریٹریوں کے درمیان اعلیٰ معیار کی تحقیق کے لئے ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ اس طرح ہنُستان خود کار سمت شناسی کی ٹیکنالوجی میں عالمی رہنما بن جائے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کا موبلٹی سیکٹر دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے اور ٹی آئی ایچ اے این- آئی آئی ٹی ایچ خود کار گاڑیوں کے لئے مستقبل کی ٹیکنالوجی کی پیداوار کا ذریعہ  بنےگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خود مختار نیوی گیشنز پر ٹی آئی ایچ اے این- آئی آئی ٹی ایچ ٹیسٹ بیڈ (برّی اور زمینی)  آئندہ نسل کی خود کار نیویگیشن ٹیکنالوجیوں کو درست طریقے سے جانچنے اور تیز تر ٹیکنالوجی کی ترقی کی اجازت دینے کے ساتھ ہمیں عالمی منڈی تک رسائی کا متحمل بنائے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے بصیرت افروز وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں قوم نے تکنیکی طور پر بہت ترقی کی ہے اور ہندوستان کو ایک رہنما  اور مستقبل رُخی ٹکنالوجیوں کی منزل بنانے کے لئے بہت سے پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ ایسا ہی  اقدام میں نیشنل مشن آن انٹر ڈسپلنری سائبر فزیکل سسٹمز  کے تحت ملک بھر میں محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجیائی اختراع کے 25 مرکزوں کا قیام  شامل ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ ٹی آئی ایچ اے این اس دہائی کی قومی اہمیت کے بہت سے ایپلی کیشن سیکٹرز کے لئے خود مختار یو اے ویز اور برّی/سطحی گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک حقیقی وقت کا سی پی ایس سسٹم تیار اورمتعین کرنے جا رہا ہے۔ اس ٹیسٹ بیڈ میں نقلی پلیٹ فارم شامل ہیں جو الگورتھم اور پروٹو ٹائپس کی غیر تباہ کن جانچ کی اجازت دیتے ہیں۔

ٹیسٹ بیڈ پر کئی حقیقی دنیا کے منظرناموں کی تقلید بھی کی جا سکتی ہے۔ زمینی نظاموں میں، ان منظرناموں کی چند مثالیں اسمارٹ سیٹیز، سگنلائزڈ انٹرسیکشنز، سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کے ساتھ خود کا گاڑیوں کا تعامل، گاڑیوں کے درمیان وائرلیس نیٹ ورکنگ اور روڈ سائیڈیونٹس وغیرہ ہیں۔ خود کار گاڑی کا ٹیسٹ بیڈ تمام حقیقی دنیا کے حالات کو جانچنے کے لئے فرضی سائن بورڈوں، پیدل چلنے والوں، بالائی گزرگاہوں، اور بائیکرز بھی فراہم کرتا ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سکریٹری ڈاکٹر سریوری چندر شیکھر نے بتایا کہ جانچ کی سہولت میں ایک فضائی پٹی، آسان لینڈنگ ایریا، ڈرون رکھنے کے لئے ہینگر، گراؤنڈ کنٹرول اسٹیشن، کارکردگی کی جانچ کے لئے ٹیلی میٹری اسٹیشن بھی شامل ہے۔

پے لوڈز جیسے ایل آئی ڈی اے آر، ریڈار، کیمرہ وغیرہ کی کارکردگی کے علاوہ دستی اور خود کار آپریشن کے درمیان کنٹرول کی منتقلی اور بغیر ڈرائیور والی گاڑیوں کی عوامی قبولیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار ہندوستانی منظر نامے میں مختلف ایپلی کیشنز کے لئے قواعد و ضوابط اور آپریٹنگ پالیسیاں بنانے میں نمایاں طور پر معاون ثابت ہوں گے۔

اس قومی مشن کے تحت آئی آئی ٹی حیدرآباد کو ’خودکار نیویگیشن اور ڈیٹا ایکوزیشن سسٹمز (یو اے وی، آر او وی وغیرہ)‘ کے تکنیکی عمودی میں ٹیکنالوجی انوویشن ہب سے نوازا گیا۔

آج کی تقریب میں ڈاکٹر بی وی آر موہن ریڈی (چیئرمین بورڈ آف گورنرز، آئی آئی ٹی حیدرآباد) اور پروفیسر بی ایس۔ مورتی (ڈائریکٹر، آئی آئی ٹی حیدرآباد) اور سینئر افسران، فیکلٹی اور طلباء  شامل ہوئے۔

Recommended