انقرہ ،6؍جولائی
ترکی کا معاشی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین تر ہوتا جا رہا ہے اور اس نے خوراک کی کمی، کم اجرت اور کھیتی باڑی کے زیادہ اخراجات کی وجہ سے لوگوں کے لیے بہت سی مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ترکی کے موجودہ صدر رجب اردغان کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ یہاردغان کے لیے اچھی خبر نہیں ہے، جو اگلے سال ہونے والے انتخابات میں ایک اور صدارتی مدت کے لیے کوشاں ہیں۔
ملک میں مہنگائی تشویشناک مرحلے پر ہے، ملک کی کرنسی تیزی سے گر رہی ہے اور یہاں کووڈ۔ 19 کے کیسز بڑھ رہے ہیں، یہ تمام عوامل اردغان کے دوبارہ انتخاب کے امکانات کے لیے نقصان دہ ہونے کا خدشہ ہے۔ ترک شماریاتی ادارے نے پیر کو اعلان کیا کہ جون میں ملک کی سالانہ افراط زر 78.62 فیصد تک بڑھ گئی ہے، جو 1998 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، غیر الکوحل مشروبات میں 93.93 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ فرنشننگ اور گھریلو سامان کی قیمتوں میں 81.14 فیصد اضافہ ہوا۔
گھریلو پروڈیوسر پرائس انڈیکس 138.31 فیصد کے سالانہ اضافے کے ساتھ جون میں ماہ بہ ماہ 6.77 فیصد بڑھ گیا۔ اس نے مزید کہا کہ مئی میں ترکی کی سالانہ افراط زر 73.5 فیصد تھی۔ فنانشل پوسٹ کے مطابق، ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلی جنس کے اکنامکس ڈائریکٹر اینڈریو ہارکر نے کہا، "ان پٹ کی زیادہ قیمتیں خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، توانائی کے چارجز میں اضافے اور غیر موافق زر مبادلہ کی شرحوں کی عکاسی کرتی ہیں۔